روس اور پاکستان کے درمیان مزید تعاون کے فروغ کیلئے پارلیمانی حمایت کی ضرورت ہے، ویلنٹینا آئی مٹوینکو
دونوں ممالک کے مابین تجارتی حجم ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر گیاہے،
تجارتی و معاشی تعلقات کے فروغ سمیت بہت سے شعبہ جات میں ابھی مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے
روسی فیڈریشن کونسل کی اسپیکر کا سینیٹ اجلاس سے خصوصی خطاب
اسلام آباد: روسی فیڈریشن کی فیڈریشن کونسل کی سپیکر ویلنٹینا آئی مٹوینکو نے کہا ہے کہ روس اور پاکستان کے مابین تجارتی حجم 50 فیصد سے زائد اضافہ کے ساتھ پہلی بار ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے، تجارتی و معاشی تعلقات کے فروغ سمیت بہت سے شعبہ جات میں ابھی مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، دونوں ممالک کے درمیان مزید تعاون کے فروغ کیلئے ہماری پارلیمانی حمایت اور دوسرے خطوں کو شامل کرنے کے لئے اس میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے، ہمارے اہداف اور کاوشوں میں بہت مشابہت ہے،ضروری ہے کہ ہم جلد ہی مشترکہ کوششوں کا بھی آغاز کریں، ہم اپنے ممالک اور عوام کے مفاد کی خاطر روس اور پاکستان کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لئے کام جاری رکھنے پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔روسی فیڈریشن کی فیڈریشن کونسل کی سپیکر ویلنٹینا آئی مٹوینکو پیر کو سینیٹ آف پاکستان سے خصوصی خطاب کررہی تھیں،
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضاگیلانی کی زیرصدارت سینیٹ کااجلاس ہوا،ویلنٹینا مٹوینکو نے پیر کو پاکستانی سینیٹ کے اجلاس میں شرکت کی۔اس موقع پر چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ روسی فیڈریشن کونسل کی سپیکر ویلنٹینا مٹوینکو کو اجلاس میں شرکت پر خوش آمدید کہتے ہیں۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ویلنٹینا مٹوینیکو گورنس ، سیاست اور سفارتکاری کا وسیع تجربہ رکھتی ہیں، سینٹ پیٹس برگ کی گورنر کے طور پر انہوں نے بہترین کام کیا۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان اور روس کے مضبوط تعلقات ہی، روسی فیڈریشن کی اسپیکر کا دورہ دو طرفہ تعلقات کو مزید بہتر کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دوسروں کے تجربات سے سیکھنا چاہیے، آج کا اجلاس دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے اہم ہے، اس دورے سے پاکستان روس کے درمیان تعلقات کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔
سینیٹ اجلاس سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے روسی فیڈریشن کونسل کی اسپیکر نے کہا کہ میں اپنے ساتھ دورے پر آئے ہوئے پورے روسی وفد کی جانب سے آپ کی طرف سے شاندار مہمان نوازی اور پر تپاک استقبال اور سینیٹ میں خطاب کا موقع فراہم کرنے پر آپ کی انتہائی مشکور ہوں، یہ میرے لئے بہت بڑا اعزاز ہے، مجھے ایک بار پھر آپ کے خوبصورت ملک کا دورہ کرنے پر خوشی ہے، آپ کا ملک یقینا قدیم تاریخ و ثقافت ، متنوع اور منفر د روایات کا امین ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ روسی فیڈریشن کے وزیر اعظم میخامل میشوسٹن کا حالیہ دورہ اور ہمارے وفد کا موجودہ دورہ روس اور پاکستان کے مابین تعاون بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ مشکل ترین وقت میں بھی ماسکو اور اسلام آباد نے روابط جاری رکھے۔ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ بین الاقوامی ایجنڈے کے بیشتر معاملات کے بارے میں ہمارے نقطہ نظرمیں مماثلت ہے۔دونوں ممالک افغان مسئلے کے حل اور وسطی ایشیا کی سلامتی کو یقینی بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ ہم عالمی سلامتی اور استحکام، خلا میں ہتھیاروں کے استعمال کی روک تھام، حیاتیاتی ، کیمیائی اور زہریلے ہتھیاروں کی ممانعت، غیر قانونی پابندیوں کی حوصلہ شکنی اور کھیلوں سمیت تمام شعبوں میں تعاون اور معاملات کو سیاسی انداز میں حل کرنے پر اتفاق برقرار رکھیں گے۔روس اور پاکستان نے بین الاقوامی تعلقات میں اقوام متحدہ کے مرکزی رابطہ کار کی حیثیت سے مضبوط کردار کو مسلسل فروغ دیا ہے۔
روسی سپیکرنے کہا کہ اس سلسلے میں ہم 26۔2025 کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کے انتخاب کا خیر مقدم کرتے ہیں، پاکستان آٹھویں بار اقوام متحدہ کی غیر مستقل نشست پر منتخب ہوا ہے جو اسلام آباد کی اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں اور روح کے ساتھ وابستگی کا ثبوت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ سلامتی کونسل کی تشکیل اور عالمی امن وسلامتی کے حصول اور مختلف عالمی مسائل کے حل میں پاکستانی عوام اور قیادت کی فہم وفر است ممد و معاون ثابت ہوگی۔ دنیا کے کئی خطوں میں اقوام متحدہ کے امن مشنز میں پاکستا ن کی فعال شرکت اس بات کا ثبوت ہے، ہمیں مختلف بر اعظموں ، ترقیاتی ماڈلز، مذاہب، منفرد تہذیبوں اور ثقافتوں کی نمائندہ تنظیم برکس کے ساتھ تعاون کو مضبوط کرنے میں پاکستان کی دلچسپی کا مکمل ادر اک ہییہ تنظیم کثیر الجہتی تنظیم کا روپ دھار چکی ہے جس کا ہر رکن مساوات، بہتر ہمسائیگی اور باہمی احترام کا حامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ آف پاکستان ان اقدار سے مکمل طور پر متفق ہے اور بین الاقوامی سطح پر ان کو عملی جامہ پہنانے کا خواہاں ہے، ہماری یہ خواہش ہے کہ بین الپارلیمانی یونین اور ایشیائی پارلیمانی اسمبلی سمیت کثیر الملکی فورمز کی سطح پر روابط مزید پختہ اور گہرے ہوں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی فرینڈ شپ گروپس کے فارمیٹس کے ساتھ ساتھ اپنی پارلیمنٹس کے ایوان بالا کی خصوصی کمیٹیوں کے ذریعے تعاون کو فروغ دینے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ تعاون کے فریم ورک کو بہتر بنانے کے حوالے سے ہم دونوں ممالک کے حوالے سے ہم دونوں ممالک کے پارلیمنٹس کے مشترکہ کردار پر گہرا انحصار کر رہے ہیں، اس سلسلے میں ارکان پارلیمنٹ کے مثبت کردار کو ہرگز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ تجارتی و معاشی تعلقات کے فروغ سمیت بہت سے شعبہ جات میں ابھی مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ سوویت یونین نے پاکستان کو تیل اور گیس کی صنعت کو ترقی دینے ، توانائی کی اہم تنصیبات کی تعمیر اور زرعی مشینری فراہم کرنے میں مدد کی۔ 80-1970 کی دہائی میں سوویت یونین نے کراچی میں پاکستان اسٹیل ملز کی تعمیر میں مدد کی جو ہماری دوستی کی علامت بن گئی، ہمارے درمیان باہمی تعاون کی یہ عظیم روایات جاری و ساری ہیں، صرف گزشتہ سال کے دوران روس اور پاکستان کے مابین تجارتی حجم میں 50 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا اور یہ پہلی بار ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا، اس سال جنوری سے اگست کے دوران اس میں مزید 13 فیصد اضافہ ہوا، اس مثبت پیشرفت کی ہر بات پر حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اقتصادی تعاون کی ترقی کے حوالے سے بہت سے شعبوں میں بے پناہ امکانات موجود ہیں جس میں توانائی اور زرعی صنعتی کمپلیکس جیسے شعبے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال روسی خام مال کی پہلی کھیپ کراچی کی بندرگاہ پر پہنچی تھی اور سال کے اختتام تک پاکستان کو روسی آمدات میں اس کا حصہ 20 فیصد سے تجاوز کر گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ روس پاکستان کی فوڈ سکیورٹی میں بھی اپنا کردار جاری رکھے ہوئے ہے، ہم نے پاکستانی مارکیٹ میں اناج کی فراہمی میں اضافہ کیا ہے، ناسازگار موسمی حالات کے باوجود روسی کسانوں نے اس سال 132 ملین ٹن سے زیادہ اناج کی پیداوار حاصل کی ہے جو روس کی زرعی صلاحیت اور روس کی ایگری کلچرل ایکسپورٹر کی حیثیت سے ایک قابل اعتماد ساتھی کی دلیل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی نقل و حمل کی راہداریوں کی ترقی بنیادی طور پر شمال جنوب بین الاقوامی ٹرانسپورٹ کو ریڈور اور ہمارے لئے اہمیت کی حامل ہے، یہ روٹ پہلے ہی فعال ہے جس سے شمالی یوریشیا اور گلوبل ساتھ کے ساتھ وابستگی کو تقویت ملتی ہے، ہم اس منصوبے میں پاکستان کی دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ویلنٹینا آئی مٹوینکو نے کہا کہ تعمیری ، سیاسی روابط و بات چیت کو برقرار رکھتے ہوئے ہمارے ممالک انسانی ہمدردی سمیت تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے کے راستے پر مسلسل عمل پیرا ہیں، اب ہم کھیل وثقافت کے شعبوں میں بھی اپنے باہمی تعاون کی بحالی دیکھے رہے ہیں جس کی ایک طویل تاریخ ہے۔ فیض احمد فیض اردو کے عظیم شاعروں میں سے ایک ہمارے ملک کے مخلص دوست تھے۔ انہوں نے رسول حمزاتوف کی شاعری کا ترجمہ کیا، روسی عظیم شاعر الیگزینڈر پیشکن کے بارے میں اور میرے آبائی شہر لینن گراڈ کے بہادر محافظوں کے بارے میں لکھا۔فیض احمد فیض نے کہا کہ روس اور پاکستان کو ایک دوسرے سے سیکھنے، ایک دوسرے کی ثقافتوں کو مالا مال کرنے اور اپنی دوستی کے نئے افق کھولنے کے لئے بہت کچھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم سائنس اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دے کر اسی وژن پر عمل کر رہے ہیں، اعلی تعلیم ، ڈپلومہ اور اکیڈمک ڈگریوں کو تسلیم کرنے سے متعلق دو طرفہ ایجنڈے میں نمایاں پیشرفت ہوتی ہے، نوجوانوں کے درمیان دوستانہ تعلقات قائم ہو رہے ہیں، ہمیں خوشی ہے کہ پاکستانی وفد نے سوچی میں ورلڈ یوتھ فیسٹیول میں حصہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دلچسپی رکھنے والے روسیوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے ملک کی ویزہ فیس معاف کرنے کے حالیہ فیصلے سے سیاحوں کی آمد ورفت پر مثبت اثر پڑنے کا یقین ہے، ان اقدامات سے ہمارے عوام کو ایک دوسرے کو بہتر طور پر جاننے اور سمجھنے میں مدد ملے گی جس سے روس اور پاکستان کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ فیڈریشن کونسل، ہماری خصوصی کمیٹیاں، ماہرین پر مشتمل مشاورتی ادارے بین المذاہب ہم آہنگی اور بین المذاہب تعلقات کے موضوع پر خصوصی توجہ دیتے ہیں، قانون سازی کے حوالے سے روسی اراکین پارلیمنٹ، روایتی روحانی اقدار سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں،یہ اہم مسائل بھی مستقل طور پر آپ کی توجہ کا مرکز ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ مختلف مذاہب کے رہنماں سے بہتر تعلقات قائم کرنے میں پارلیمنٹ کو اہم کردار ادا کرنا ہے، مذہبی اداروں کے ساتھ مل کر روسی اراکین پارلیمنٹ بنیادی اخلاقی و روحانی اقدار و خاندانی روایات کی حفاظت کے لئے کوشاں ہیں، اس طرح روس میں اس سال کو خاندان کا سال قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس تاریخی طور پر ایک ریاستی تہذیب کے طور پر ابھرا اور ترقی کی، جہاں مختلف نسلوں اور مذاہب کے لوگ آباد تھے، میرے ملک میں مختلف عقائد ،نسلوں ، مقامی زبانوں کے لوگ صدیوں سے امن اور ہم آہنگی کے ساتھ رہ رہے ہیں، روس میں اسلام کو روایتی مذاہب میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور مسلم امہ ہمارے معاشرے کا ایک لازمی جزو ہے جو امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے، مادر وطن کا دفاع کرنے ، ثقافتی تنوع کے تحفظ ، خانہ داری کو مضبوط بنانے اور نو جوانوں کو تعلیم دینے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انہیں خواتین کی عزت کا احساس ہونے پر خاص طور پر خوشی ہے،اس ایوان میں خواتین سینیٹرز کو دیکھ کر خوشی ہوئی ہے، پاکستان کے آئین نے گزشتہ سال اپنی پچاسویں سالگرہ منائی تھی، پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی کی ضمانت دی تھی اور خواتین کے لئے مسلسل مواقع بڑھ رہے ہیں، آج وہ وفاقی اور صوبائی دونوں پارلیمانوں میں نمایاں نمائندگی رکھتی ہیں، یہ بات اہم ہے کہ پاکستانی خواتین کی ایک بڑی تعداد کو تعلیم سیاست اور سماجی سرگرمیوں تک وسیع رسائی حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخی لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ ایک مشکل سفر تھا جیسے دنیا کے کسی بھی گوشے میں ہوتا ہے، اس کی ایک واضح مثال پاکستان اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو ہیں، اپنی سوانح حیات دختر مشرق میں جس کا روسی زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے، انہوں نے لکھا کہ سیاست کسی بھی معاشرے میں ایک خاتون کے لئے مشکل شعبہ ہے، انہیں یہ ثابت کرنے کے لئے کہ وہ مردوں کے برابر ہیں بہت سی مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے،یہ بات یقینی طور پر تمام ممالک کی خواتین کے لئے سچ ہے لیکن ہم دیکھ سکتے ہیں کہ صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم میں بہت کچھ مشترک ہے، روس اور پاکستان وفاقی ریاستیں ہیں، روس اور پاکستان دونوں کی پارلیمان دو ایوانی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چیمبر سینیٹ کو ہاس آف فیڈریشن بھی کہا جاتا ہے جس سے ذہن میں وفاقی ڈھانچے کا تصور ابھرتا ہے،اسی طرح ہمارے چیمبر، فیڈ ریش کونسل کو چیمبر آف ریجنز بھی کہا جاتا ہے اور ہم وفاق کے متعلقہ اداروں اور ان کے غیر ملکی شراکت داروں کے مابین تعاون کی ترقی پر بہت توجہ دیتے ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ خطے میں بھی پاکستان کے ساتھ تعاون کو وسعت دینے اور فروغ دینے میں دلچسپی بڑھ رہی ہے، اس سلسلے میں قریبی بین العلاقائی تعلقات بہت امید افزا ہیں، سینٹ پیٹرزبرگ اور صوبہ سندھ کے مابین براہ راست تعلقات قائم کرنے کا معاہدہ موجود ہے جس پر 2017 میں دستخط ہوئے تھے، مجھے یقین ہے کہ تعاون کے اس راستے کو ہماری پارلیمانی حمایت کی ضرورت ہے اور دوسرے خطوں کو شامل کرنے کے لئے اس میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اہداف اور کاوشوں میں بہت مشابہت ہے، لہذا ضروری ہے کہ ہم جلد ہی مشترکہ کوششوں کا بھی آغاز کریں، ہم اپنے ممالک اور عوام کے مفاد کی خاطر روس اور پاکستان کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لئے کام جاری رکھنے پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔۔