کراچی (نیوز پلس)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں پہلے دن سے عوام کو خبردار کر رہا ہوں کہ ان کی معاشی پالیسی اور مسلم لیگ (ن) کی معاشی پالیسی میں اتنا فرق نہیں ہے، یہ عوام اور غریب دشمن معاشی پالیسی لے کر چل رہے ہیں، عوام کا معاشی قتل ہورہا ہے، غذائی اشیا، گیس، بجلی، پیٹرول سب کچھ مہنگی کردی گئی ہے اور اب آٹے کا بحران آپ کے سامنے ہے۔ تفصیلات کے مطابق دھابیجی میں پمپ ہاؤس کی افتتاحی تقریب کے دوران خطاب میں بلاول بھٹو زردای کا کہنا تھا کہ یہ بہت اہم منصوبہ ہے اور ملک بھر میں سندھ حکومت وہ واحد حکومت ہے جس نے سب سے زیادہ لائنیں ڈالی ہیں اور اس سے پانی کی بچت ہوئی ہے، ہم ڈی سیلینیشن اور الٹرا فلٹریشن پلانٹ کے منصوبے چاہتے ہیں تاکہ عوام کے لیے پانی کی قلت دورکرسکیں اور ہم وفاق سے بھی مطالبہ کریں گے جو ہمارا حق ہے وہ ہمیں دیں اور ہم سے کیے گئے وعدوں کو پورا کریں، آپ کو ہم اپنے حق کے لیے جدوجہد کرتے رہے گے، وفاق سندھ کے لوگوں کا حق چھیننے کی کوشش کررہا ہے جو ہم نہیں کرنے دیں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وزیراعظم نے سلیکٹ ہونے کے بعد کراچی کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ڈی سیلینیشن کے منصوبے دیں گے لیکن آج تک اس کے لیے ایک روپے کی رقم بھی نہیں دلوائی گئی اور سندھ حکومت خود اس کے لیے کام کر رہی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وہی عمران خان کی حکومت میں وہی آٹے کا بحران اور اس کے حصول کے لیے قطاریں لگی ہوئی ہیں جو پرویز مشرف کے دور میں تھی، اس ملک کے عوام یہ معاشی قتل اب برداشت نہیں کرسکتی، پی ٹی آئی حکومت مشرف 2.0 کی حکومت ہے، گیس بحران ناانصافی اور آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پیدا کیا گیا، سندھ اور بلوچستان اگر گیس پیدا کرتے ہیں تو آئین کے مطابق سب سے پہلا حق انہی کا ہے لیکن نالائق، نااہل وفاقی حکومت ہمارے آئینی حق کو بھی مارتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ لوڈ شیڈنگ ان علاقوں میں کرتے ہیں جہاں سے گیس پیدا ہوتی ہے، اس سے غریب عوام کو نقصان ہوتا ہے، اس لیے پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ آئین کے مطابق اس کو حق ملنا چاہیے، ہم اپنے حق سے زیادہ نہیں مانگ رہے نہ ہی کسی کو گیس روکنے کی دھمکی دے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام کے حق پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہے، اس عوام دشمن حکومت کو ماننا پڑے گا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں ورنہ انہیں گھر جانا پڑے گا۔
انسپکٹرجنرل (آئی جی) پولیس کی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب کا آئی جی فوراً تبدیل ہوجاتا ہے اور وزیراعلیٰ کو پتہ ہی نہیں ہوتا لیکن جب سندھ کی بات آتی ہے تو یہاں الگ قانون ہے، کیا آج تک سندھ ایک کالونی ہے کہ ہمیں اپنا کام کرنے کے لیے دوسری طرف دیکھنا پڑتا ہے۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.