Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

جیولین تھرو کی 116 سالہ تاریخ میں ارشد ندیم کا منفرد کارنامہ

جیولین تھرو کی 116 سالہ تاریخ میں ارشد ندیم کا منفرد کارنامہ

جیولین تھرو کی 116 سالہ تاریخ میں پاکستان کے تاریخ ساز قومی ہیرو ارشد ندیم نے ایک منفدرد اعزاز اپنے نام کیا ہے۔

اولمپکس میں مردوں کے جیولین تھرو کے موجودہ فارمیٹ کو پہلی بار 1908 میں متعارف کرایا گیا تھا جس کے بعد سے اب تک 27 اولمپکس مردوں کے جیولین تھرو کے مقابلوں کا انعقاد ہو چکا ہے۔

1908 میں متعارف کروایا گیا جیولین تھرو ‘فری استائل’ تکنیک سے کھیلا گیا تھا اس تکنیک سے کھیلا گیا یہ واحد جیولین تھرو تھا۔

بعدازاں ’فری اسٹائل‘ کی تکنیک کو تبدیل کرکے جیولین کو درمیان سے پکڑنے کا اصول متعارف کروایا گیا، اور پھر اس میں بھی ترمیم کرکے جیولین کے کشش ثقل کو مرکز بنانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ جیولین اتنی زور سے نہ پھینکا جاسکے کہ یہ اسٹیڈیم سے ہی باہر چلا جائے۔

اس نئے اصول کے بعد جیولین کو دور تک پھینکنے کے لیے زیادہ طاقت کی ضرورت پیش آتی ہے اور لمبی تھرو مشکل ہوگئی ہے۔

یہاں یہ واضح کر رہے ہیں کہ جیولین تھرو کے فائنلز میں 6 راؤنڈ ہوتے ہیں، جس میں کھلاڑی کو اپنا بیسٹ دینا ہوتا ہے، اور جو سب سے لمبی تھرو ہوتی ہے اسے ہی آخری تسلیم کیا جاتا ہے۔

اگر ہم 1908 سے اب تک کے مردوں کے جیولین تھرو کے 27 مقابلوں پر نظر ڈالیں تو آج تک ارشد ندیم سمیت صرف 7 ایتھلیٹس نے فائنل میں 90 میٹر عبور کیا ہے۔

تاہم 1908 سے اب تک تاریخ میں ارشد ندیم واحد ایتھلیٹ ہیں جہنوں نے فائنل کے 6 راؤندز میں 2 راؤنڈز میں 90 میٹر کی حد عبور کی ہے اس طرح ارشد ندیم نے جیولین تھرو کی 116 تاریخ رقم کر دی۔

ارشد ندیم نے 97۔92 اور 79۔90 کے ریکارڈ اسکور کے ساتھ نہ صرف اولمپک ریکارڈ قائم کیا بلکہ سب سے لمبی تھرو کرنے والے کھلاڑی بھی بن گئے ۔

پہلے زمانے میں جیولین تھرو یعنی نیزہ بازی سپاہی جنگوں میں حصّہ لینے اور شکاری جنگلوں میں جانوروں کا شکار کرنے کے لیے سیکھتے تھے۔

آج کے جدید دور میں جیولین تھرو کھیلوں کی دنیا کا ایک اہم حصّہ بن گیا ہے اور دنیا کے سب سے بڑے کھیلوں کے ایونٹ اولمپکس میں دنیا بھر سے مختلف ممالک کے ایتھلیٹس جیولین تھرو کے مقابلے میں حصّہ لیتے ہیں۔

جیولین تھرو کی تاریخ

 

جیولین تھرو کا پہلا مقابلہ 708 قبل مسیح میں یونان میں ہونے والے اولمپکس میں ہوا تھا۔

قدیم اولمپک کھیلوں کے مقام اولمپیا کی حالت کئی جنگوں اور قدرتی آفات کے آنے کے بعد بعد بگڑ گئی اور پھر تقریباَ 394 عیسوی میں رومی شہنشاہ تھیوڈوسیئس اوّل نے اولپکس کے انعقاد کو باضابطہ طور پر غیر قانونی قرار دے دیا۔

اولمپکس کو غیر قانونی قرار دیے جانے کے بعد جیلین تھرو کے مقابلے ہونا بھی بند ہوگئے۔

پھر کئی صدیوں بعد 1700 کی دہائی کے آخر میں ان مقابلوں کا دوبارہ انعقاد ہونے لگا اور دو مختلف انداز میں جیولین تھرو کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا، پہلے طریقے میں مقابلہ جیتنے کے لیے بتائے گئے ہدف پر اور دوسرے طریقے میں سب سے زیادہ دور جیولین پھینکنا ہوتا تھا۔

بعد ازاں، ان دونوں طریقوں میں سے دوسرا والا طریقہ زیادہ مقبول ہوگیا۔

سویڈن کے ایرک لیمنگ جیولین تھرو کے مقابلوں کے سب سے پہلے بہترین ایتھلیٹ تھے، اُنہوں نے ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک اس کھیل پر راج کیا۔

1932ء میں پہلی بار اولمپکس میں خواتین کے جیولن تھرو کے مقابلے ہوئے جن میں امریکی ایتھلیٹ بیبی ڈیڈرکسن نے گولڈ میڈل جیتا تھا جس کے بعد چند دہائیوں میں جیولین تھرو کی مقبولیت میں بتدریج اضافہ ہوا اور غلبہ نورڈک ممالک سے وسطیٰ یورپ میں منتقل ہو گیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ کھیل دنیا بھر میں مقبول ہوگیا۔

سب سے لمبی جیولین تھرو

تاریخ میں سب سے لبمی جیولین تھرو 80۔104 میٹر تھی۔ جسے یووی ہان نے تکنیک اور جیولین ڈیزائن کا استعمال کرتے ہوئے حاصل کیا تھا جسے "کنٹرول سے باہر” سمجھا جاتا ہے یووی ہان میں غیر معمولی جیولین تھرو کی تاریخ میں ایک سنگ میل کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔

یہ کارنامہ 20 جولائی 1984 کو مشرقی جرمنی کے ایک ایونٹ

ا Hohn کی یہ تھرو نہ صرف عالمی ریکارڈ بنی، بلکہ جیولین تھرو کے کھیل میں ایک اہم موڑ بھی ثابت ہوئی۔ اس وقت کی جیولین کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا تھا کہ اس کی اڑان بہت دور تک ہوتی تھی، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہوا میں اس کی حرکت غیر مستحکم ہوتی تھی، جس کی وجہ سے اسے کنٹرول کرنا مشکل ہو جاتا تھا۔

اس ریکارڈ کے بعد، کھیل کے قوانین اور جیولین کے ڈیزائن میں تبدیلیاں کی گئیں تاکہ اس طرح کی غیر متوقع تھروز کو روکا جا سکے اور کھیل کو محفوظ اور منصفانہ بنایا جا سکے۔ 1986 میں، انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف ایتھلیٹکس فیڈریشنز (IAAF) نے جیولین کے وزن اور ڈیزائن کو تبدیل کر دیا تاکہ اسے ہوا میں زیادہ مستحکم بنایا جا سکے۔ ان تبدیلیوں کے بعد، Hohn کا ریکارڈ ایک ناقابل شکست بن گیا، کیونکہ نئے قوانین کے تحت اتنی لمبی تھرو ممکن نہیں رہی۔

یہ تاریخ کا ایک دلچسپ اور غیر معمولی واقعہ ہے جو کھیلوں کی دنیا میں قوانین اور ڈیزائن کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

واضح رہے کہ قومی ہیرو ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں 97۔92 کی تھرو کر کے نا صرف پاکستان کے گولڈ میڈل جیتا بلکہ نیا اولمپک ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More