گڑھی خدا بخش (نیوزپلس) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بینظیر بھٹو کی سیاسی جدوجہد اور قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کی طرح مجھے اپنے باپ کے نظریے کے لیے جان دینی پڑی تو یہ ایک حقیر نذرانہ ہوگا۔
لاڑکانہ میں بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پرمریم نواز نے اپنےخطاب کے دوران کہنا تھا کہ مجھے آج خوشی بھی ہے کہ میں محترمہ بینظیر بھٹو کی مزار میں حاضری دینے آئی ہوں لیکن دکھ بھی کہ عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم بینظیر بھٹو کو جدوجہد کے دوران اپنی جان گنوانی پڑی۔
مریم نواز نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بی بی شہید کا موت زخم اور صرف آپ کو نہیں لگا، شہید بی بی کی موت کا غم صرف پیلزپارٹی کا نہیں بلکہ ان کی موت کا زخم ہمارے دل پر بھی لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج 13 سال بعد بھی ہم نہ صرف آپ کے دکھ میں شریک ہیں بلال بھٹو کے دکھ میں شریک ہے بلکہ بینظیر بھٹو کی موت پاکستان کا قومی سانحہ ہے، جس کا دکھ آج بھی ہمارے دلوں میں تازہ ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ بھٹو اور بینظیر بھٹو کے قاتلوں کا نام لیوا آج کوئی نہیں ہے لیکن ان کے نام لینے والے آج ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں اور موجود رہیں گے۔
مریم نواز نے کہا کہ اسی طرح میرا بھی دل کرتا ہے کہ میں اپنے باپ کے نظریے کے لیے اپنی جان کا نذرانہ دینا پڑا تو وہ ایک حقیرنذرانہ ہوگا جو پاکستان کو متحد رکھنے، پاکستان کے عوام کے ووٹ کو عزت دینے کا نظریہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن دنوں میثاق جمہوریت بن رہی تھی تو ہم اس وقت جدہ میں جلا وطن تھے اور وہاں بینظیر سے میری پہلی ملاقات تھی اور ہم تین گھنٹے اکٹھے گزارا اور بہت ساری باتیں کیں۔
مریم نواز نے کہا کہ میثاق جمہوریت وجود میں آیا اور یہی تھی سیاسی اقدار کہ آج سیاسی حریف ہونے کے باوجود سیاسی اور انتخابی میدان میں ایک دوسرے کے مخالف ہونے کے باوجود پی ڈی ایم کی قیادت ایک اسٹیج پر ایک خاندان کی طرح اکٹھی ہے، جس کی شروعات نواز شریف اور محترمہ بینظیر بھٹو نے کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک میثاق یا کاغذ کے چند ٹکڑے نہیں تھے بلکہ پاکستان کی سیاسی تاریخ اور راستے کا رخ موڑنے والا تھا، جس کو میں، بلاول اور پاکستان کی تمام سیاسی قیادت نہ صرف لے کر چلیں گے بلکہ آگے بھی بڑھائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں سے ماضی میں جو غلطیاں ہوئیں اور ان غلطیوں کا فائدہ جمہوریت شکن قوتوں نے اٹھایا اور اس کا زالہ بھی سیاست دانوں نے نکالا اور انہی غلطیوں کا ازالہ بھی کیا اور کہا کہ ایک دوسرے کے خلاف سازشیں نہیں کریں گے اور اس کا ثمر پاکستان کو ملا کہ جمہوری حکومت اپنی مدتیں پوری کرنے لگیں۔
مریم نواز نے کہا کہ جب سیاسی جماعتیں اپنی حکومت اپنی مدتیں پوری کرنے لگی اور جمہوریت پنپنے لگی تو کچھ قوتوں کو تکلیف ہونے لگی جنہیں تقسیم کرو اور حکومت کرو مناسب لگتا پھر جنرل پاشا نے سیاسی کوڑا اکٹھا کرکے ایک جماعت بنائی جس کا نام پاکستان تحریک انصاف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پھر اس حکومت کو منتخب حکومت کے خلاف دھرنوں اور سازشوں میں استعمال کیا گیا، پھر اسی جماعت میں سے ایک انسان جو 22 سال دربدر کی ٹھوکریں کھاتارہا تھا لیکن عوام نے گھاس نہیں ڈالی تو اس نااہل اورنالائق کو ووٹ چوری کرکے 22 کروڑ عوام کے سروں پر مسلط کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے لیے پی ڈی ایم نے کیا کہنا ہے، وہ عمران خان خؤد چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے مجھے کچھ بھی نہیں آتا، وہ خود ڈھائی سال بعد بڑی ڈھٹائی سے ٹی وی پر کہتا ہے کہ مجھے کام کرنا نہیں آتا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان خود اعتراف کر رہا ہے کہ میں نااہل اورنالائق ہوں اورکہہ رہا ہے کہ تیاری کے بغیر حکومتوں میں نہیں آنا چاہیے، جب اس کی نالائقی کی وجہ سے مہنگائی ہورہی ہے جس کی وجہ سے لوگ خود کشیاں کر رہی ہیں تو بڑی ڈھٹائی سے کہتا ہے کہ خود کشیاں ہورہی ہیں تو میں کیا کرسکتا ہوں میرے پاس جادو کا کوئی بٹن نہیں ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ یہ ملک اب اس طرح نہیں چلے گا، کوئی ملک توڑے، آئیں توڑے، کوئی سیاچن گنوادے تو بھی معصوم، کوئی کشمیر کا مقدمہ ہار بیٹھے، کوئی اپنا حلف توڑ کر سیاست میں دخل اندازی کرے تو بھی معصوم، کوئی اپنے مخالفین کو قتل کرادے، اپنے سیاسی مخالفین کو جیل میں ڈال کر موت کے دہانے تک پہنچا دے تو بھی معصوم، کوئی سرکاری ملازم ہو کر بھی اربوں کھربوں کے اثاثے بنالے تو بھی معصوم لیکن پھانسیاں ہوں تو سیاست دانوں کو ہوں، گولیاں اتریں تو سیاست دانوں کے سینوں اور سروں پر، 100 سے 200 پیشیاں بھگتیں تو سیاست دان، جیل کی کال کوٹھریوں میں موت کے دہانے پر پہنچادیے جائیں تو سیاست دان اور سیاست دانوں کی بیٹیاں اور بہووں کوعدالتوں اور جیلوں میں گھسیٹا جائے اور میڈیا پر سیاست دانوں کے خلاف سرکس لگے اور سیاست دانوں کی کردار کشی ہو لیکن یاد رکھو نظریے کو پھانسی یا جلاوطنی نہیں ہوسکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہی نظریات کا فیض ہے کہ آج تمھارا نام لیوا بھی کوئی نہیں لیکن پاکستان کے کونے کونے میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو کے نام لیوا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین اور بینظیر شہید کا قاتل مشرف کو پاکستان لانے کی بات تک نہیں ہوتی، نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا لیکن تمھاری نہ اتنی جرات ہے نہ اتنی غیرت ہے کہ تم بینظیر بھٹو کےقاتل مشرف کو پاکستان لانا تو دور کی بات ہے تم اتنے ڈر پوک ہو کہ اس کی بات بھی نہیں کرتے ہو۔