جنرل (ر) فیض حمید کو ہٹانے پر سابق آرمی چیف قمر باجوہ سے سخت تلخ کلامی ہوئی، عمران خان
فوج جنرل (ر) فیض حمید سے تفتیش کر رہی ہے یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے، سب کا احتساب کریں، سابق وزیراعظم
راولپنڈی: بانی پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے کہنے پر انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو عہدے سے ہٹایا جس پر میری سابق سپہ سالار سے سخت تلخ کلامی ہوئی تھی۔
وہ جمعرات کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں اپنے اور اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کررہے تھے۔
بات چیت سے قبل اڈیالہ جیل کے عملے نے عمران خان کو میڈیا سے گفتگو کرنے سے روکنے کی کوشش کی جس پر ڈپٹی سپریٹنڈنٹ جیل اور سابق وزیراعظم کی آپس میں تلخی بھی ہوئی۔عمران خان نے کہا کہ مجھے نہ روکو، یہ اوپن کورٹ ہے، مجھے میڈیا سے بات کرنے دو۔
عمران خان نے کہا کہ فوج جنرل (ر) فیض حمید سے تفتیش کر رہی ہے یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے، مجھے اس سے کیا ہے، سابق ڈی جی آئی ایس آئی کا احتساب کر رہے ہیں اچھی بات ہے لیکن پھر یہ سب کا احتساب کریں۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی رپورٹس تھیں کہ موجودہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان ہر وقت جنرل (ر) باجوہ کے پاس بیٹھے رہتے تھے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے کہنے پر جنرل (ر) فیض کو ہٹایا تھا، جنرل (ر) فیض حمید کو ہٹانے پر میری سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے سخت تلخ کلامی ہوئی تھی، وزیر دفاع خواجہ آصف نے جنرل (ر) قمر باجوہ کی ایکسٹینشن کی بات کر کے میرے مؤقف کی تائید کی ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلہ پر عمل نہ کر کے یہ آئین کی تیسری مرتبہ خلاف ورزی کریں گے، پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ دینے اور آئین کی خلاف ورزی پر میں پارٹی کو ابھی سے تیار کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اچھا ہے فوج انٹرنل احتساب کر رہی ہے، اگر یہ احتساب کر ہی رہے تو پھر سب کا کریں،
خواجہ آصف نے کہا ہے فیض حمید کا 9 مئی کے واقعات سے براہ راست تعلق ہے، سارا معاملہ میری گرفتاری سے شروع ہوا، اس کی تفتیش کیوں نہیں کی جا رہی؟ اگر 9 مئی فیض حمید نے کروایا تو اس کی تحقیقات ہونی چاہیں، 9 مئی دراصل لندن پلان کا حصہ تھا۔
انہوں نے کہاکہ جہاں جہاں آگ لگی، وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز غائب ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے لائیں اور ہمیں قصوروار ثابت کریں، جس نے میری گرفتاری کا آرڈر دیا وہی سازش میں ملوث ہے، چیف الیکشن کمشنر، چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق لندن پلان کا حصہ تھے، قاضی فائز عیسی کو فیض آباد کمیشن اور بھٹو کا کیس یاد آگیا، ہماری پٹیشن نہیں سن رہے۔
عمران خان نے کہا کہ ان کا مسئلہ یہ ہے 8 فروری کو پی ٹی آئی الیکشن جیت گئی، چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن اب فراڈ الیکشن کوچھپا رہے ہیں، پنڈی کے سابق کمشنر نے ایک ایک بات ٹھیک کہی تھی، یہ چاہتے ہیں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ ملیں اور یہ آئینی ترمیم کر سکیں۔