ثالثی ایکٹ مسائل کا حل اور سرمایہ کاری میں اضافے کا سبب ہوگا، وزیرخزانہ محمد اورنگزیب
اسلام آباد میں بین الاقوامی ثالثی ادارے کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے،جسٹس منصور علی شاہ
لوگوں کا ذہن بھی تبدیل کرنا ہو گا کہ ہر مقدمے کے لیے عدالت نہیں جانا،سیمینار سے خطاب
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ثالثی قوانین نہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی سرمایہ کار کمپنیاں پاکستان کے خلاف بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمے کیا کرتی تھیں تاہم ثالثی ایکٹ 2024 آنے کے بعد اب یہ قضیے ملک میں ہی حل ہو پائیں گے۔
پاکستان میں ثالثی قوانین کی تشکیل نو سے متعلق فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ایک سیمینار سے خطاب کے دوران محمد اورنگزیب نے کہا کہ ثالثی ایکٹ اور مسائل کے حل کے نتیجے میں پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھے گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ ایک خاص حد تک والیوم کی رقم والے مقدمات براہ راست سپریم کورٹ میں سنے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ اٹارنی جنرل سے کہا ہے کہ ان کو جہاں ہماری ضرورت پڑے گی ہم حاضر ہیں۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کے درمیان ثالثی کرانا، نفلی روزے اور عبادت سے بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں میں بطور سپریم کورٹ جج کی بجائے بطور ممبر لا اینڈ جسٹس کمیشن کے آیا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ثالثی ایکٹ کی ڈرافٹنگ کے لیے کمیٹی بنانے کی منظوری سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے دی جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے بھی اس عمل کی حوصلہ افزائی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ 70 ہزار مقدمات ہر روز ضلعی عدالتوں میں دائر کیے جاتے ہیں اور ہر مہینے ہائیکورٹس میں 4 ہزار مقدمات کا اضافہ ہو جاتا ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میاں سمیع الدین، فیصل نقوی نے سینیئر وکیل مخدوم علی خان کی نگرانی میں شاندار کام کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 100 سے زائد شراکت داروں اور بین الاقوامی ثالثی اداروں سے ان کی رائے معلوم کرنے کے لیے اس قانون کا مسودہ بھیجا گیا اور آن لائن ڈسکشن بھی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ثالثی ایکٹ کا مسودہ پوری دنیا میں بھیجا گیا اور لوگوں سے رائے طلب کی گئی۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اسلام آباد میں بین الاقوامی ثالثی ادارے کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے کیوں کہ عدالتیں 24 لاکھ مقدمات کا فیصلہ نہیں کر سکتیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کا ذہن بھی تبدیل کرنا ہو گا کہ ہر مقدمے کے لیے عدالت نہیں جانا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ 138 اضلاع میں اے ڈی آر مراکز بنانے کی ضرورت ہے۔
جسٹس منصور علی نے کہا دنیا بھر میں کمرشل مقدمات کو فوقیت دی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمرشل مقدمات میں ثالثی قوانین کا اطلاق کیا جائے تو عدالتوں کا بوجھ کم ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں کمرشل قوانین کی سماعت کے لیے الگ نظام بنانے کی ضرورت ہے۔
سیمینار سے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کل کے دور میں معاشی ترقی اس وقت تک ممکن ہی نہیں جب تک ہم کاروباروں کو یقینی ماحول مہیا نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ وہ وزیر قانون سے درخواست کرتے ہیں کہ ثالثی ایکٹ سے متعلق بل کو جلد از جلد قانون بنانے کے لیے کام کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ سائلین مقدمات کی طوالت سے تنگ آ جاتے ہیں اور وہ تو یہ کہیں گے کہ ہہ قانون ایک ماڈل بن سکتا ہے۔سینیئر وکیل مخدوم علی خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا بھر میں ثالثی قوانین پر بہت کام ہوا ہے اور اب وہ ممالک ہم سے 20،30 سال آگے نکل ہیں۔
مخدوم علی خان نے کہا کہ پاکستان نے سنہ 1958 میں سب سے پہلے نیویارک معاہدے کے تحت ثالثی قوانین کو تسلیم کیا لیکن اس پر عمل نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ آج کل کے دور میں بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری بہترین ثالثی قوانین کے بغیر ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حکومت سب سے زیادہ مقدمات اور اپیلیں دائر کرتی ہے اور جب جب حکومت کو اپیل دائر نہ کرنے کی ہدایت کی گئی حکومت نے ضرور اپیل دائر کی۔۔