تینتیس ملین سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیرنو کے کٹھن چیلنج سے نبرد آزما ہونے کیلئے 8 ارب ڈالر کی عالمی معاونت کی امید رکھتے ہیں ۔ شہباز شریف کی انتونیو گوتریس کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس
جینیوا
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں بدترین سیلاب سے متاثرہ 33 ملین افراد کی بحالی اور تعمیرنو کے کٹھن چیلنج سے نبرد آزما ہونے کیلئے 8 ارب ڈالر کی عالمی معاونت کی امید رکھتے ہیں، تعمیرنو و بحالی کے اہم مشن کی طرف گامزن ہیں تاکہ متاثرہ عوام کو اپنے پائوں پر کھڑا کر سکیں جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ پاکستان کو سیلاب سے پہنچنے والے نقصانات کے پیش نظر بحالی اور تعمیرنو کی کاوشوں کیلئے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ریزیلیئنٹ انٹرنیشنل کانفرنس کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی و تعمیرنو کے اقدامات کیلئے 8 ارب ڈالر ملکی جبکہ اتنی ہی بیرونی امداد درکار ہے۔ وزیراعظم نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیرنو کیلئے اقوام متحدہ کے تعاون سے منعقدہ ریزیلیئنٹ انٹرنیشنل کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی ترقیاتی بینک نے متاثرین کیلئے4 ارب 20 کروڑ ڈالر کا اعلان کیا ہے جبکہ دیگر اداروں اور ممالک کی جانب سے بھی متاثرین کیلئے امداد کے اعلان پر ان کے مشکور ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ غیر معمولی سیلاب سے پاکستان میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی، پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے 30 ارب ڈالر سے زائد کا مالی نقصان ہوا، 3 کروڑ سے زائد افراد بے گھر ہوئے، لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، سیلاب سے پاکستانی عوام اور انفراسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا، متاثرہ افراد کی امداد و بحالی کیلئے بڑے سرمایہ کی ضرورت ہے، سیلاب متاثرین کے ساتھ بھرپور یکجہتی پر عالمی برادری کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے شراکت داروں کے تعاون سے اب تک سیلاب متاثرین کو ریلیف کیلئے 57 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے زائد خرچ کر چکے ہے، 27 لاکھ متاثرہ خاندانوں کو نقد رقم فراہم کی گئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اب ہم تعمیرنو و بحالی کے اہم مشن کی طرف گامزن ہیں تاکہ عوام کو اپنے پائوں پر کھڑا کر سکیں، یہ ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ اس تباہ کن سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ریزیلیئنٹ انٹرنیشنل کانفرنس میں ترکیہ اور فرانس کے صدور سمیت دنیا بھر سے نمائندے شریک ہوئے ہیں جبکہ زوم اور ویڈیو پیغامات کے ذریعے بھی بڑی تعداد میں عالمی رہنما اس میں شریک ہیں جو اس مشکل ٹاسک کی تکمیل کیلئے ہمارے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے دوستوں اور شراکت داروں کی مشاورت سے متاثرین کی بحالی اور تعمیرنو کا جامع منصوبہ لے کر آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے 8 ارب ڈالر ملکی جبکہ اتنی ہی بیرونی امداد درکار ہے، جنیوا کانفرنس میں شرکاء کی جانب سے سب سے زیادہ اسلامی ترقیاتی بینک نے 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر ممالک اور اداروں نے بھی متاثرین کیلئے گرانٹ کا اعلان کیا ہے، ہم اپنے دیرینہ دوستوں کے ساتھ قریبی رابطہ میں ہیں، پاکستان کے عوام ان کے مشکور ہیں جس طرح اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سیلاب متاثرین کو زبان اور نسل سے بالاتر ہو کر شفقت اور پیار دیا اس پر اہل پاکستان ان کے مشکور ہیں۔ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ سیلاب متاثرین کو ملنے والے ایک ایک پیسے کو شفافیت کے ساتھ خرچ کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب متاثرین کیلئے ڈونرز کانفرنس میں اعلان کردہ فنڈز مشترکہ اور عالمی تعاون سے شفاف طریقہ سے خرچ ہوں گے، اپنی ٹیم کو واضح ہدایات دی ہیں کہ ان فنڈز کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی شفافیت ہماری پہلی ترجیح ہے اور اس کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے جو فنڈز مہیا کئے جائیں گے وہ خود بھی اور ہم سے بھی یہ توقع کریں گے کہ ہم اس کی ایک ایک پائی کا حساب دیں گے، یہ سارا نظام شفاف ہو، تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن ہو تاکہ حکومت پاکستان یا ڈونرز کی مرضی کی بجائے مستحقین کیلئے فنڈز مہیا ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس سیلاب سے پہلے ہی بڑے معاشی چیلنجز کا سامنا تھا، مشرقی یورپ میں کشیدگی سے امپورٹڈ افراط زر کا سامنا تھا، گیس کی قیمتوں میں عالمی سطح پر بڑا اضافہ ہو چکا تھا، ایک مشکل صورتحال تھی، اس کے بعد سیلاب نے ہر چیز تباہ کر دی، اس میں ہم سے یہ توقع کیسے رکھی جا سکتی ہے کہ ہم اس امپورٹڈ افراط زر کا بوجھ اپنے لوگوں پر ڈالیں، عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں کا اضافی بوجھ ان پر ڈالیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف پروگرام کیلئے دوبارہ ان سے رابطہ کیا اور ان کی سخت شرائط تسلیم کیں اور ان کی تکمیل کیلئے کوشاں ہیں، پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کھڑے پانی نے روزگار تباہ کر دیا ہے، ان پر اضافی بوجھ کیسے ڈال سکتے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کیلئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بھی قریبی رابطہ میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ ہمیں ضرور گنجائش دے گا اور ایک دن ضرور آئے گا کہ ہم آئی ایم ایف کو پروگرام کیلئے حقائق اور دلائل سے قائل کر لیں گے۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ انہوں نے خود پاکستان کا دورہ کرکے سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کا مشاہدہ کیا، سیلاب سے عوام اور انفراسٹرکچر بری طرح متاثر ہوئے، عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ پاکستان کی اس مشکل میں مدد کیلئے آگے آئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیلاب سے پہنچنے والے نقصانات کے پیش نظر بحالی اور تعمیرنو کی کوششوں کیلئے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، اس ضمن میں ریزیلیئنٹ انٹرنیشنل کانفرنس معاون و مددگار ثابت ہو گی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پاکستانی قوم کی فراخدلی کو سراہا اور کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، پاکستانی عوام نے مشکل کی گھڑی میں اپنے متاثرہ بھائیوں کی دل کھول کر مدد کی تاہم سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد بحالی اور تعمیرنو ایک مشکل چیلنج ہے، پاکستان کو ماحولیاتی انصاف کی ضرورت ہے، اس مقصد کیلئے عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے پوری دنیا کو خطرات لاحق ہیں، آج پاکستان جس مشکل کا شکار ہے کل کسی دوسرے ملک بھی اس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، عالمی سطح پر درجہ حرارت اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے والے کاربن کے اخراج میں اضافہ کے رجحانات تشویشناک ہیں، ان سے نمٹنے کیلئے عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، پاکستان کو ماحولیاتی اعتبار سے مضبوط ملک بنانے میں عالمی برادری کی معاونت درکار ہے، امید ہے کہ ہم اس بحران سے جلد نکل آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بحالی اور تعمیرنو کیلئے درکار فنڈز کا نصف اپنے وسائل سے پورا کر رہا ہے جبکہ دیگر عالمی برادری کے تعاون سے پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک فنڈز اور حمایت کے حصول کے حوالہ سے کانفرنس میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے، یہ ابتداء ہے اس ضمن میں عالمی امداد کی کوششیں جاری رہیں گی۔
سورسز ۔ اے پی پی