لاہور (نیوز پلس ) ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) فنانس طارق مسعود یاسین نے
نئے آئی جی انعام غنی کے ماتحت کام کرنے سے انکار کر دیا
اس حوالے سے طارق مسعود یاسین نے تحریری طور پر ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز کو آگاہ بھی کر دیا۔اپنی درخواست میں طارق مسعود یاسین نے کہا کہ نئے آئی جی پنجاب پولیس میرے جونیئر ہیں، مجھے فوری ٹرانسفر کردیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ تبادلے کا فیصلہ ہونے تک میری چھٹی کی درخواست نئے آئی جی کو دے دی جائے ،طارق مسعود یاسین نے کہا کہ پولیس میں وقار اور اصولوں کے تحت نوکری کی ہے۔
جاری نوٹیفکیشن کے مطابق برطرف آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کو سیکریٹری نارکوٹیکس کنٹرول ڈویژن لگادیا گیا ہے۔
پنجاب میں 2 سال میں 5 آئی جیز تبدیل ہو چکے ہیں
تحریک انصاف کی پنجاب حکومت کے 2 سال میں صوبے کے 5 آئی جیز تبدیل ہوچکے ہیں۔
بزدار حکومت میں نئے آئی جی پنجاب غنی کا چھٹا نمبر ہے، اس سے قبل شعیب دستگیر، کیپٹن (ر) عارف نواز، امجد سلیمی، محمد طاہر اور کلیم امام اس عہدے پر کام کرچکے ہیں۔
پی ٹی آئی حکومت نے 10 ماہ کی خدمات کے بعد شعیب دستگیر کو آئی جی کے عہد سے ہٹادیا ہے، انہوں نے یہ عہدہ 28 نومبر 2019ء کو سنبھالا تھا۔
ان سے قبل کیپٹن (ر) عارف نواز جو پی ٹی آئی حکومت آنے سے قبل آئی جی پنجاب تھے، انہیں 17 اپریل 2019ء کو دوبارہ عہدہ دیا گیا مگر وہ 28 نومبر تک ہی اس عہدے پر رہے اور تبدیل کردیے گئے۔
عارف نواز سے پہلے امجد جاوید سلیمی کو آئی جی پنجاب مقرر کیا گیا تھا انہوں نے 15 اکتوبر 2018 کو عہدے کا چارج سنبھالا، وہ بمشکل 6 ماہ یعنی 17 اپریل 2017 تک عہدے پر رہے اور تبدیلی کے عمل سے گزرے۔
امجد جاوید سلیمی سے پہلے محمد طاہر کو پی ٹی آئی حکومت نے آئی جی پنجاب کا عہدہ دیا مگر انہیں سب سے کم یعنی 1 ماہ بعد ہی تبدیل کردیا گیا۔
پی ٹی آئی حکومت نے اپنے دورہ حکومت کے پہلے آئی جی کلیم امام، جو اس وقت آئی جی سندھ ہیں، انہیں یہ عہدہ سپرد کیا تھا، انہیں 3 ماہ بعد ہی تبدیلی سرکار نے امجد جاوید سلیمی سے بدل دیا تھا۔