انسانیت کی بقاء گلیشئرز کے تحفظ سے مشروط ہے، گلیشیئرز کے مزید پگھلاؤ کی روک تھام کیلئے سنجیدہ، مربوط اور موثر اقدامات کی اشد ضرورت ہے، وزیراعظم
پاکستان بڑے پیمانے پر گلیشیئرز کا گھر ،وسیع ذخائر کے نقصانات کی روک تھام ناگزیر ہے،وزیراعظم
انسانیت کی بقاء گلیشئرز کے تحفظ سے مشروط ہے،اس کے پگھلاؤ کی روک تھام کیلئے سنجیدہ، مربوط اور موثر اقدامات کی اشد ضرورت ہے، شہباز شریف کا گلیشیئرز کے تحفظ سے متعلق اعلیٰ سطح کی تقریب سے خطاب
باکو: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گلیشیئرز کے تحفظ کیلئے سنجیدہ، مربوط اور موثر اقدامات کی اشد ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانیت کی بقا گلیشئرز کے تحفظ سے مشروط ہے، گلیشیئرز پانی کا بڑا ذریعہ ہیں، گلیشیئرز کے مزید پگھلاؤ کی روک تھام کیلئے مربوط کاوشیں اورعلاقائی تعاون کی کلیدی اہمیت ہے، پائیدار بنیادوں پر گلیشیئرز کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ڈیٹا شیئرنگ اور معیاری مانیٹرنگ کیلئے ممالک کی استعداد کار کو مستحکم بنانا ہو گا، پاکستان اس ضمن میں عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہے۔
منگل کو یہاں تاجکستان کی میزبانی میں گلیشیئرز کے تحفظ سے متعلق اقدامات کیلئے اعلیٰ سطح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ تاجکستان کے صدر کی جانب سے اس اہم اجلاس کے انعقاد کا خیرمقدم کرتے ہیں جس میں شریک وفود دنیا بالخصوص اس خطہ میں تیزی سے پگھلتے ہوئے گلیشیئرز کے سدباب کیلئے اپنا موثر حصہ ڈال رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ گلیشیئرز کے تحفظ کے عالمی سال کے موقع پر ایک واضح پیغام جانا چاہئے کہ گلیشیئرز کی منتقلی کی بجائے اس کے پگھلاؤ کو کم کرنے، وائٹل ایکو سسٹم کے تحفظ اور مستقبل کیلئے پائیدار آبی وسائل کو محفوظ بنانا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بڑے پیمانے پر گلیشیئرز کا گھر ہے، ان وسیع ذخائر کے نقصانات کی روک تھام ہمارے لئے ناگزیر ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ گلیشیئرز دنیا بھر کے کروڑوں انسانوں کیلئے لائف لائن ہیں، ان گلیشیئرز سے دنیا کو 70فیصد تازہ پانی ملتا ہے، پاکستان میں سات ہزار سے زائد گلیشیئرز موجود ہیں جس سے دریائے سندھ کا 60سے 80فیصد پانی دستیاب ہوتا ہے اور پاکستان کی زراعت کا 90فیصد پانی یہاں سے میسر آتا ہے اور 20کروڑ عوام کی خدمت کر رہا ہے، 1960 کے مقابلہ میں گلیشیئرز میں 23فیصد کمی واقع ہوئی ہے، اس کے نتیجہ میں درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے،
تیزی سے پگھلتے ہوئے ان گلیشیئرز سے پاکستان کے شمالی علاقوں میں تین ہزار سے زائد جھیلیں وجود میں آ چکی ہیں، ان میں سے 33سے سیلاب کا شدید خطرہ ہے جس سے بڑی تعداد میں زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں، یہ ایک تشویشناک صورتحال ہے اور فوری کارروائی کی متقاضی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلیشیئر 2025 اقدام اس بحران کی طرف عالمی توجہ مبذول کرانے کیلئے ایک منفرد کاوش ہے، گلیشیئرز کے مزید پگھلاؤ کی روک تھام کیلئے مربوط کاوشوں کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان لائف سورسز کو محفوظ بنانے کیلئے علاقائی تعاون کلیدی ہے اور ان ذرائع کو برف کے پگھلاؤ سے روکنا اشد ضروری ہے، اس حوالہ سے ڈیٹا شیئرنگ اور گلیشیئرز کی معیاری مانیٹرنگ کیلئے ممالک کی استعداد کار کو مستحکم بنانا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو گلیشیئرز مانیٹرنگ پروگرام، ارلی وارننگ سسٹم، پانی کے ذخیرہ کرنے کے متبادل حل سمیت دیگر اقدامات کیلئے درکار امداد میں اضافہ کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ان قدرتی وسائل کے تحفظ کیلئے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہے، گلیشیئرز، بنی نوع انسان اور کرہ ارض کے مستقبل کے تحفظ کیلئے تمام ممالک کو متحد ہو کر ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے۔