Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

امیر ممالک موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ غریب ملکوں کو سالانہ 300 ارب ڈالر دیں گے

 امیر ممالک موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ  غریب ملکوں کو سالانہ 300 ارب ڈالر دیں گے
باکو میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی سربراہی اجلاسCOP29  کے اختتام پر معائدہ طے پاگیا ہے

  باکو:  اقوام متحدہ نے موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے غریب ممالک کی مدد  کے لیے 300 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا ہے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی سربراہی اجلاسCOP29 میں  شریک مندوبین نے دو ہفتوں تک جاری رہنے والی کانفرنس کے اختتام پر کیا ہے  قدرتی ماحول کے لیے ضرر رساں مادوں اور گیسوں کا زیادہ اخراج کرنے والے دولت مند ممالک  2035 تک سالانہ 300 بلین ڈالر کی کلائمیٹ فنانسنگ  کریں گے ۔

 اس معاہدے میں کلائمیٹ فنانسنگ کے لیے  2035 تک سالانہ 1.3 ٹریلین ڈالر کی رقم جمع کرنے کا ایک وسیع ہدف بھی شامل ہے۔،ماحولیاتی تبدیلیوں سے جنم لینے والے مسائل کے حوالے سے اقوام متحدہ کے زیرانتظام مشاورتی سیشن آذربائیجان کے شہر باکو میں ہوا،یہ رقم ان پسماندہ ممالک کو دی جائے گی جن کو کوئلے، تیل اور گیس سے چھٹکارا پانے کے لیے نقد رقم کی ضرورت ہے کیونکہ انہی اشیا کے استعمال کے باعث گلوبل وارمنگ ہوتی ہے۔

اسی طرح موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والے نقصانات اور دوسرے مسائل سے نمٹنے کے بھی اسی رقم سے فراہمی ہو گی۔ترقی پذیر ممالک کی جانب سے 13 کھرب ڈالر کا مطالبہ کیا گیا تھا جس کے مقابلے میں یہ رقم نسبتا کم ہے تاہم 2009 میں ہونے والے معاہدے کا تین گنا ہے۔ اس معاہدے کے مطابق ہر سال 100 ارب جاری کیے جانے تھے،

امیر ملکوں نے 1.3 ٹریلین ڈالر فنڈ دینے کی یقین دہانی کرا دی۔امیر ممالک نے کوپ 29 کانفرنس وعدہ کیا کہ ترقی پذیر ملکوں میں موسمیاتی تبدیلی سے تباہی روکنے کے لیے 2035 تک ریکارڈ 300 ارب ڈالر دیں گے، یہ فنڈ گرانٹ اور پراجیکٹس کے لیے دیے جائیں گے،

نجی سطح پر سرمایہ کاری بھی کی جائے گی۔اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے کے سربراہ سائمن اسٹیل نے اس معاہدے کو خوش آئند قرار دیا، تاہم سماجی تنظیمیں اس معاہدے کو دھوکا سمجھ رہی ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More