کراچی (نیوز پلس)ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مر تضیٰ وہاب نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ حکومت سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ گورنر سندھ سے مشاورت نہیں کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ امید ہے 27جنوری کی حتمی مشاورت کے مطابق آئی جی کی تعیناتی ہوگی، 26 نومبر کو پنجاب نے آئی جی کے لیے 3 نام بھیجے، وفاق نے اسی دن آئی جی مقرر کردیاجبکہ صوبہ سندھ کی مشاورت ایک ماہ میں بھی مکمل نہیں ہو پارہی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مر تضیٰ وہاب نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزیراعظم سے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی ملاقات میں آئی جی سندھ کے لیے پانچ ناموں پر مشاورت ہوئی جبکہ گورنر ہاوٗس میں ہوئی ملاقات میں ایک نام فائنل ہوگیا تھا جبکہ 24گھنٹوں میں آئی جی کے نام کا نوٹیفکیشن جاری کرنیکا یقین دلایا گیا، مگر گزشتہ روز کابینہ اجلاس کے بعد معاون خصوصی کا بیان آیا کہ معاملہ موخر ہوگیا، جو حیرت انگیز تھا، جبکہ وفاق نے آئی جی کے نام کی منظوری موخر کیے جانے پر باقاعدہ آگاہ بھی نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ وفاق نے آئی جی کے نام کی منظوری موخر کیے جانے پر باقاعدہ آگاہ نہیں کیا، جبکہ گورنر صاحب یا اپوزیشن کا آئی جی کی تقرری میں کوئی کردار نہیں ہے اور آئی جی کی تقرری صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان معاملہ ہے۔مر تضی ٰ وہاب نے کہا کہ گورنر صاحب کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ آئی جی چُننا وزیراعلیٰ کا اختیار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سیدکلیم امام نے تقریب میں بڑے اعتماد میں کہا کہ کہیں جانے والا نہیں ہوں جبکہ یہ بھی کہا کہ جب جاوں گا تو اپنی مرضی سے جاوٗں گا اور اونچی جگہ جاوٗں گا۔ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ خان صاحب، میرے وزیراعظم، میرے کپتان، آپ کا وعدہ تھا دو نہیں ایک پاکستان جبکہ ہم سے بھی اسی طرح برتاوٗکیا جائے جیسے پنجاب اور خیبرپختونخوا سے کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کلیم امام پر عدم اطمینان کی سندھ حکومت نے وجوہات بیان کی ہیں، کلیم امام 17ماہ سے ہیں، آپریشن کے بعد صورتحال بہتر ہوئی ہے جبکہ کراچی میں آپریشن کے کپتان وزیراعلیٰ تھے اور انہوں نے اداروں کو مکمل بااختیار کیا۔ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے تمام اصول و قوانین پر عمل کرکے فیصلہ کیا، جبکہ وفاقی حکومت اتفاق کرتی ہے کہ کلیم امام کو جانا ہے تب ہی نام مانگے۔