اسلام آباد(نیوز پلس) انٹر نیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) کی پاکستان کے لیے نمائندہ ماریہ ٹریساڈبن کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان میں مالی استحکام کے ساتھ مراعات کا خاتمہ بھی چاہتا ہے۔ میڈیا کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے ماریہ ٹریسا نے کہا کہ آئی ایم ایف صوبوں کے درمیان تعاون میں اضافہ اور پاکستان میں مارکیٹ کی بنیاد پر مبنی ایکس چینج ریٹ چاہتے ہیں، ماضی کے مقابلے میں پاکستان کی درآمدات کم ہونا شروع ہوگئی ہیں، توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے پاکستان کا بڑا مسئلہ ہیں، اب پاکستان نے گردشی قرضے میں کمی کا پلان بنا لیا ہے۔ ماریہ ٹریسا نے کہا کہ ماضی میں نیپرا کی طرف سے بجلی قیمتوں کے نوٹیفکیشن میں تاخیر کی جاتی رہی، نیپرا ایکٹ میں ایسی ترمیم کی جائے کہ بجلی کی قیمتوں کے نوٹیفکیشن آٹومیٹک ہوں، بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈ آزاد ہوں اور پاکستان میں اصلاحاتی عمل جاری رہے۔نمائندہ آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکلنے میں ناکامی کی صورت میں پاکستان کے فنڈز کا فلو متاثر ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی ریونیو کلکشن بڑھائے، ٹیکس اصلاحات کو جاری رکھے، ٹیکس مراعات سے متعلق تمام ایس آر اوز ختم کرنے چاہئیں، مہنگائی کو جتنا نیچے لایا جائے اچھا ہے، پاکستان کو اپنے مالی خسارے پر قابو رکھنا چاہیے۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) کی نمائندہ پاکستان نے کہا کہ آئی ایم ایف اپنے اگلے جائزے میں پائیدار ترقی سے متعلق ایس ڈی جیز گولز پر عمل درآمد کا جائزہ لے گا۔ماریہ ٹریسا ڈبن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق غلط فہمی پائی جاتی ہے۔