اسلام آباد (نیوزپلس) وزیر خزانہ شوکت ترین کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ نہ صرف ناانصافی کی بلکہ بجلی ٹیرف میں اُس کا مطالبہ بھی ناجائز ہے ۔۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں کیا۔ فیض اللّٰہ کموکا کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ 5 فیصد تک نہ لے کر گئے تو 4سالوں تک ملک کا اللّٰہ حافظ ہے۔
۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کو سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں، ٹیرف بڑھانے سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، آئی ایم ایف سے کہا کہ گردشی قرضہ کم کریں گے لیکن ٹیرف بڑھانا سمجھ سے باہر ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بجلی ٹیرف پر بات کرنا انتہائی ضروری ہے، پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ 2 ماہ سے محصولات میں اضافہ ہو رہا ہے، معیشت کی بحالی اور استحکام کےلیے سخت فیصلے کرنا ہوں گے، نئے ٹیکسز کی بجائے ٹیکس نیٹ بڑھانے کی ضرورت ہے، ہمارے ملک میں شارٹ، میڈیم اور لانگ ٹرم معاشی پالیسی نہیں، چین، ترکی اور بھارت نے معاشی پالیسیوں میں تسلسل رکھا ہوا ہے۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ زراعت، صنعت، پرائس کنٹرول، ہاؤسنگ سیکٹر میں بہتری کی ضرورت ہے، صرف صفر اعشایہ 25 فیصد ہاؤسنگ مارگیج ہے، ہاؤسنگ سیکٹر کی بحالی سے 20 دوسری صنعتوں کا پہیہ چلے گا، صحت اور تعلیم کےلیے بہت کم خرچ کیا جاتا ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ تمام صوبوں کے محاصل کا 85 فیصد 9 بڑے شہروں پر خرچ ہوتا ہے، ڈیٹ مینجمنٹ کی ری پروفائلنگ کی ہے، حکومت جن اداروں کو نہیں چلا سکتی ان کی نجکاری کر دی جائے گی۔