پی ٹی آئی کا مقصد ایس ای او کانفرنس کو سبوتاژ کرنا ہے، ایسا نہیں ہونے دیں گے، وزیر داخلہ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے قافلے سے پولیس پر فائرنگ کی گئی، آنسو گیس تو مسلسل چلائی جارہی ہے،80 سے 85 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں،محسن نقوی
قافلے میں شامل 120 افغان باشندے پکڑے گئے ہیں‘علی امین گنڈا پور حد سے بڑھ رہے، ان کے مقاصد کچھ اور ہیں‘میڈیا سے بات چیت
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سمٹ سبوتاڑ کرنے کی سازش کررہی ہے لیکن ہم کسی کو ایسا کرنے نہیں دیں گے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے قافلے سے پولیس پر فائرنگ کی گئی ہے، آنسو گیس تو مسلسل چلائی جارہی ہے، علی امین گنڈا پور حد سے بڑھ رہے، ان کے مقاصد کچھ اور ہیں‘اس حوالے سے معلومات حاصل کررہے ہیں کہ ان کے پاس اتنی آنسو گیس کیسے آئی اور اب انہوں نے پولیس پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 80 سے 85 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں 120 افغان شہری پکڑے گئے ہیں، افغان شہریوں کا پکڑا جانا الارمنگ ہے، اس احتجاج میں افغان شہری کہاں سے آرہے ہیں، اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں صورتحال واضح ہوگئی ہے کہ ان کے اس احتجاج کا کیا مقصد ہے، پلاننگ چل رہی ہے کہ ایس ای او کانفرنس نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے میری وزیراعظم سے بات ہوئی ہے کہ انہوں نے واضح ہدایات دی ہیں کہ دراصل وہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس ای او) کسی صورت متاثر نہیں ہونی چاہیے اور ہم کسی کو یہ کانفرنس سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے۔محسن نقوی نے کہا کہ ان لوگوں سے سوال کریں جو کہہ رہے ہیں کہ یہ پر امن احتجاج ہے، انہوں نے کہا تھا کہ شواہد موجود ہیں کہ سوشل میڈیا گروپس میں کہا جارہا تھا کہ ہتھیار ساتھ لے کر آئیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ان سب کی ذمہ داری ان کی لیڈرشپ پر عائد ہوتی ہے جہاں سے یہ ہدایات پہلے آئیں اور اس کے بعد عملی طورپروزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ایک چھتہ لے کر اسلام آباد پر دھاوا بول رہے ہیں تو وہ اس ساری صورتحال کے ذمہ داری ہیں۔مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ ایک صوبے میں حکمرانی کررہے ہیں تو بالکل کسی نہ کسی طرح وہ رابطے میں ہیں اور ان کو سمجھانے کی بہت کوشش کی ہے لیکن وہ اپنے عزائم سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔
وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ سوال یہ بھی ہے کہ اس احتجاج میں افغان باشندے کیسے آئے؟ پتھر گڑھ میں پولیس پر فائرنگ ہوئی ہے، جس سے 85 پولیس والے زخمی ہوئے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اپنا احتجاج ہے تو افغان شہری کہاں سے آ رہے ہیں؟ اس تمام صورتِ حال کے ذمے دار وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا ہیں، پی ٹی آئی کے کارکنان مسلسل املاک پر حملے کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ مجھے نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کے لوگ اپنے عزائم سے ہٹنے پر تیار ہیں، ان کو بہت سمجھانے کی کوشش کی ہے لیکن ان کے عزائم کچھ اور لگ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف سے بات ہوئی ہے، ان سے کہا ہے کہ ایس سی او کانفرنس سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے، شواہد ہیں کہ بنوں کے لوگوں کو کہا گیا ہے کہ رائفل لے کر جائیں، اس سب صورتِ حال کے ذمے دار سی ایم کے پی ہیں۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ دھاوا بولنے کی قیمت ادا کرنا ہو گی، ان کا مقصد صرف ایس سی او کانفرنس کو سبوتاژ کرنا ہے، دھاوا بولنے پر تو کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔اس موقع پر ایک صحافی نے وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی سے سوال کیا کہ کیا خیبر پختون خو میں ایمرجنسی لگانے پر غور کیا جا رہا ہے؟
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے جواب دیا کہ صدر اور وزیرِ اعظم رابطے میں ہیں، جو وہ اسٹریٹجی بنائیں گے اس پر عمل درآمد کریں گے، اس وقت وزیرِ اعلیٰ کے پی بہت بڑی لائن کراس کر رہے ہیں، ان کے پاس اسلحہ ہے، ہمارے جوان اب بھی بغیر اسلحے کے ہیں۔