Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

پارلیمنٹ کو انتہا پسند نظریات کے خاتمے اور شدت پسندی کے خلاف قومی اتفاق رائے پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔، صدر مملکت

 

پارلیمنٹ کو انتہا پسند نظریات کے خاتمے اور شدت پسندی کے خلاف قومی اتفاق رائے پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔، صدر مملکت

ملک کو یکجہتی اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیئے اور گورننس کے نظام کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا؛ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

اسلام آباد:  پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا میرے لیے اعزازہے، ہمیں پاکستان کے بہترمستقبل کیلئے عزم کے ساتھ کام کرنا ہے، ہمیں ملک میں گڈگورننس اورسیاسی استحکام کوفروغ دینا ہے، ہمیں اپنے جمہوری نظام کی مضبوطی کیلئے مل کر کام کرنا ہے، ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے، مثبت راستے پرچلنے کیلئے حکومتی اقدامات قابل تحسین ہیں۔صدر مملکت کہتے ہیں کہ پالیسی ریٹ میں کمی، زرمبادلہ میں ریکارڈ اضافہ خوش آئند ہے، ہمیں عوامی خدمت کے شعبے پر بھرپور توجہ دینا ہوگی، عوام کی بہبود کے منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی، ملک کو یکجہتی اور استحکام کی ضرورت ہے، ملک میں سماجی انصاف کا فروغ ضروری ہے، یکساں ترقی کے خواب کو عملی جامہ پہنانا ہے، پسماندہ علاقوں کی ترقی پرخصوصی توجہ دینی ہے، ملک کے ٹیکس نظام میں مزید بہتری لانا ہوگی، نوجوانوں کو فنی تعلیم سے لیس کرنا ہوگا، عوام نے پارلیمان سے امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں، ہمیں عوام کی امیدوں پر پورا اترنا ہوگا، ملک کو یکجہتی اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔

 صدر مملکت آصف علی زرداری نے پارلیمان پر زور دیا ہے کہ اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ عوام کو بااختیار بناتے ہوئے اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کرے، ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے، سماجی و اقتصادی انصاف کو فروغ اور نظام میں انصاف اور شفافیت کو یقینی بنائے، جمہوریت کا تقاضا باہمی تعاون اور مفاہمت ہے اور اس مقصد کے لیے پارلیمنٹ سے بہتر کوئی جگہ نہیں، حکومت کو چاہیے کہ آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کرے، پارلیمنٹ کو انتہا پسند نظریات کے خاتمے اور شدت پسندی کے خلاف قومی اتفاق رائے پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

عالمی سطح پر تبدیلیوں کے اس دور میں پاکستان علاقائی امن، استحکام اور اقتصادی انضمام کے لیے پرعزم ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی ہمیشہ قومی مفادات، بین الاقوامی تعاون، خودمختاری اور باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی رہے گی۔وہ پیر کو 16 ویں پارلیمان کے دوسرے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ پارلیمانی سال کے آغاز پر اس ایوان سے بطور سویلین صدر 8ویں بار خطاب کرنا میرا واحد اعزاز ہے، یہ لمحہ ہمارے جمہوری سفر کے تسلسل کا عکاس ہے ، نیا پارلیمانی سال اپنی پیشرفت کا جائزہ لینے ، پاکستان کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کرنے کا موقع ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ایوان بہتر طرز حکمرانی، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے فروغ پر توجہ مرکوز کرے،ہماری عوام نے اپنی امیدیں پارلیمنٹ سے وابستہ کر رکھی ہیں، ہمیں عوام کی توقعات پر پورا اترنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے محنت کی ضرورت ہے ، پاکستان کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مزید محنت کرنا ہوگی ۔ انہوں نے ملک کو معاشی ترقی کے مثبت راستے پر ڈالنے کے لیے حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ، سٹاک مارکیٹ بھی تاریخی بلند سطح پر پہنچ گئی، حکومت نے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کر دیا، دیگر معاشی اشاریوں میں بھی بہتری آئی ۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہمارے ملک کی آبادی کا ڈھانچہ بدل چکا ہے ، ہماری انتظامی مشینری میں تذویراتی سوچ کی کمی اور آبادی میں اضافے نے حکمرانی کے مسائل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے، اس ایوان کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، ایوان گورننس ، خدمات کی فراہمی کے نتائج کو ازسرِ نو ترتیب دینے میں اپنا کردار ادا کرے ، وزارتوں کو بھی اپنے وژن اور مقاصد کو ازسرنو متعین کرنے کی ضرورت ہے، وزارتیں ادراک کریں کہ عوام کو درپیش اہم مسائل کو ایک مقررہ مدت میں حل کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری اداروں پر عوامی اعتماد بحال کرنے کیلئے ٹھوس فوائد پہنچانے کی ضرورت ہے، جمہوریت میں کچھ دینے اور لینے کی ضرورت ہوتی ہے ، اجتماعی اہداف پر کام کرنے کے لیے اس پارلیمنٹ سے بہتر اور کیا جگہ ہو سکتی ہے؟ منتخب نمائندوں کے طور پر، آپ قوم کے لیے رول ماڈل کے طور پر کام کرتے ہیں، پارلیمانی کام کے بارے میں سوچیں تو تنگ اہداف سے بالاتر ہو کر سوچیں، اراکین پارلیمنٹ اتحاد اور اتفاق کا سوچیں جس کی ہمارے ملک کو اشد ضرورت ہے۔آپ سب سے گزارش ہے کہ اپنے لوگوں کو بااختیار بنائیں، اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کریں۔

انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں، سماجی اور اقتصادی انصاف کو فروغ دیں، نظام میں انصاف اور شفافیت کو یقینی بنائیں،کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے اسے مساوی طور پر ترقی دینا چاہیے۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ صدی بہت سے نئے عالمی چیلنجز کی صدی ہوگی ، یقینی بنانا ہوگا کہ ہماری عوام ، اپنے مختلف خطوں اور وسائل کے ساتھ قومی ترقی میں شامل ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پختہ یقین ہے کہ ایک مضبوط پاکستان وہ ہے جہاں ترقی کے ثمرات تمام صوبوں اور شہریوں کو برابری کی سطح پر پہنچیں، ہمیں ہمہ گیر اور یکساں ترقی کو فروغ دینے کے لیے فعال طور پر کام کرنا چاہیے، یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی صوبہ، کوئی ضلع اور کوئی گائوں پیچھے نہ رہے،ایوان یقینی بنائے کہ ترقی صرف چند منتخب علاقوں تک محدود نہ ہو بلکہ ملک کے ہر کونے تک پہنچے ، نظر انداز اور پسماندہ علاقوں کو وفاقی حکومت کی فوری توجہ کی ضرورت ہے ، علاقوں کا احساس محرومی دور کرنے کے لیے انفراسٹرکچر، تعلیم، صحت اور معاشی مواقع میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک ایسا فورم ہے جہاں کسی بھی احساس محرومی کو تعمیری انداز میں دور کیا جا سکتا ہے، ایگزیکٹو برانچ سیاسی ہمدردی کے ساتھ احساس محرومی کا ازالہ بھی کر سکتی ہے، ایک ملک کے طور پر آگے بڑھنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانا ناگزیر ہے، ہمیں اپنے ٹیکس نیٹ میں اصلاحات اور توسیع کرنی چاہیے، پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں پر زیادہ بوجھ ڈالنے کی بجائے یہ امر یقینی بنائیں کہ ہر اہل ٹیکس دہندہ قوم کی تعمیر میں حصہ لے، پاکستان کو اپنی برآمدات میں تنوع لانا چاہیے، قابل قدر اشیاء اور خدمات پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، ہمیں اپنی آئی ٹی انڈسٹری کو معاشی ترقی کا کلیدی محرک بنانا ہوگا،

ہمیں ڈیجیٹل اور انفارمیشن ہائی ویز کی تعمیر، آئی ٹی پارکس میں سرمایہ کاری، انٹرنیٹ تک رسائی اور رفتار بڑھانے اور ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی ترقی پر توجہ دینی چاہیے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے پائیدار سپورٹ کی ضرورت ہے، ہمیں قرضوں تک رسائی، طریقہ کار اور بیوروکریٹک رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا، ایسی پالیسیاں بنانا ہوگی جو نوجوانوں کے شروع کردہ کاروبار کو فروغ دیں، ہمارے نوجوانوں کو ایس ایم ای پر مرکوز پروگراموں، ہنر مندی کے منصوبوں اور آسان قرضہ اسکیموں کے ذریعے کاروباری دنیا میں داخل ہونے کی ترغیب دینی چاہیے۔

صدر مملکت نے ایوان پر زور دیا کہ وہ کاروبار کرنے میں آسانی بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرے، سرمایہ کاروں، چھوٹے کاروباروں اور بین الاقوامی کمپنیوں کیلئے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مقام بنانا چاہیے، آج عام آدمی، مزدور اور تنخواہ دار طبقے کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے،ہمارے شہری مہنگائی، اشیائے ضروریہ کی بلند قیمتوں اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، میں اس پارلیمنٹ اور حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ آگلے بجٹ میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کریں، حکومت کو آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے، تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کم کرنے اور توانائی کی لاگت کم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں، ہمیں ملازمتوں میں کمی سے بچنا چاہیے، ہماری توجہ نوکریاں پیدا کرنے اور تربیت یافتہ افرادی قوت کے نتیجہ استعمال پر مرکوز ہونی چاہیے۔

صدر مملکت نے کہا کہ خواتین کی زندگی کے ہر شعبے میں نمائندگی کم ہے، مختلف شعبوں میں خواتین کی نمائندگی کو بڑھا کر انہیں بااختیار بنانا ضروری ہے، حکومت اور پارلیمنٹ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے وژن کے مطابق کمزور طبقے کی خواتین کو مالی طور پر خود مختار بنائے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام لاکھوں خاندانوں کے لیے ایک اہم لائف لائن ہے،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رسائی اور رقم کو مزید بڑھانا چاہیے، نوجوان ہماری موجودہ آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ ہیں، نوجوانوں کو امید اور حوصلہ دینے کی ضرورت ہے،یقینی بنانا ہوگا کہ بچے پاکستان میں اسکولوں سے باہر نہ ہوں، علم پر مبنی معیشت کی تعمیر کے لیے اعلیٰ تعلیم کا فروغ، جامعات میں تحقیق بڑھانا ہماری بنیادی ترجیح ہونی چاہیے۔

انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ آئندہ بجٹ میں تعلیمی شعبے کے لیے میکرو لیول پر مختص رقم میں اضافہ کریں، اسکالرشپ اور مالی امداد کے پروگراموں کے ذریعے نوجوانوں کو مزید مواقع فراہم کریں، اپنے تمام شہریوں کے لیے معیاری صحت کی دیکھ بھال تک رسائی بڑھانے اور غورکرنا ہوگا، بچوں میں غذائیت کی کمی اور پولیو کے تشویشناک واقعات کو کم کرنا ہوگا،بنیادی صحت کی سہولیات پر توجہ دی جانی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی اور علاقائی روابط خوشحال پاکستان کے لیے بنیادی حیثیت کے حامل ہیں، ہمیں ایک مضبوط اور موثر ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، روڈ نیٹ ورکس اور جدید ریلوے کی ضرورت ہے، گلگت بلتستان اور بلوچستان روابط اور ترقی کے حوالے سے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں،

صدر مملکت بلوچستان اور گلگت بلتستان پاکستان کی سٹریٹجک سرحدیں ہیں، ہماری قومی معیشت کے لیے ناگزیر ہیں، ان علاقوں پر توجہ سے غربت میں کمی آئے گی، نئی ملازمتوں، مہارتوں، منڈیوں معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔صدر مملکت نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ ہمارے روابط اور مواصلات کے وژن میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں،ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جانا چاہیے تاکہ پاکستان بین الاقوامی تجارت کے لیے ایک گیٹ وے کے طور پر کام کر سکے۔

انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ زراعت کے شعبے کو مستحکم بنائیں، پانی کے پائیدار انتظام، موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے ہنگامی کام کے لیے ہم آہنگی اور تحریک کی ضرورت ہے، زراعت ہماری معیشت کا ایک اہم ستون ہے،زرعی شعبے میں جدید طریقے، بہتر بیج کی تیاری کی ضرورت ہے ، زرعی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری اور زمین کو زیادہ پیداواری بنا کر روزگار کے مواقع پیدا کریں، کھیتی کی پیداوار کو بہتر بنانے، مویشیوں کی پیداوار بڑھانے اور خوراک کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے ہمارے کسانوں کو جدید آلات سے لیس ہونا چاہیے، خوراک کی پیداوار میں استحکام اور خود کفالت ہمارا نصب العین ہونا چاہیے، ہمیں پانی کی زیادہ دستیابی اور اس کے موثر استعمال پر توجہ دینے کی ضرورت ہے،پانی کی دستیابی کیلئے تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے جیسے نئے حل پر کام کرنا چاہیے۔

صدر مملکت نے آبپاشی کے نظام کو اپ گریڈ کرنے، پانی کے تحفظ اور تقسیم کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال پر زوردیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ماہی گیری اور لائیو سٹاک کے شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے،پاکستان کے دریائوں، جھیلوں اور ساحلی علاقوں میں ماہی گیری کے غیر استعمال شدہ مواقع موجود ہیں، کمرشل سطح مویشی پالنے سے روزگار اور برآمدات کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔ انہوں۔ نےحکومت پر زور دیا ہوں کہ وہ نوجوانوں کو مراعات، تربیت اور مدد فراہم کرے، ماہی گیری اور مویشی بانی کی صنعتوں کو ہمارے معاشی مستقبل کا ایک اہم حصہ بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ماہی گیری اور مویشی بانی میں چین کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون کی کوشش کی جائے،پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے، ہمیں حیاتیاتی تنوع کی بحالی، تحفظ خوراک اور پانی کی حکمت عملی، اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ پر توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی اور برقی گاڑیوں کے فروغ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، سندھ کے مینگرووز ایک روشن مثال ہیں کہ تحفظ کی کوششوں سے کیا کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے، مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ سندھ میں ہم نے 2 ارب مینگرووز لگائے ہیں، مینگروز سے سندھ حکومت کو کاربن کریڈٹ کے ذریعے خاطر خواہ مالی فوائد بھی حاصل ہوئے،ہمیں سندھ کے مینگروز ماڈل کو فعال طور پر نقل کرنا چاہیے اور بین الاقوامی کاربن کریڈٹ مارکیٹ سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی چیلنجز کے پیش نظر سیکیورٹی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے، دہشتگردی سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کو انتہا پسندانہ نظریات، تشدد کی حمایت کرنے والی عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے اتفاق رائے قائم کرنے میں کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، آج دہشت گردوں کو جو بیرونی سپورٹ اور فنڈنگ مل رہی ہے اس سے ہم سب واقف ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری سیکیورٹی فورسز نے اپنی جانیں قربان کی ہیں، ہم دوبارہ دہشتگردی کو سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

ہم اپنی قوم اور بہادر مسلح افواج کے تعاون سے دہشتگردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، انٹیلی جنس پر مبنی کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کیا گیا، پوری قوم کو اپنی سیکورٹی فورسز پر فخر ہے، قوم سیکیورٹی فورسز کی بہادری، لگن اور ملک کیلئے بے شمار قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ عسکریت پسندی کی جڑیں محرومی اور عدم مساوات میں پائی جاتی ہیں،دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے خطوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، روزگار پیدا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا تبدیلی کے مختلف مراحل سے گزر رہی ہے، پاکستان علاقائی امن، استحکام اور اقتصادی انضمام کے لیے پرعزم ہے،ہماری خارجہ پالیسی ہمیشہ قومی مفادات، بین الاقوامی تعاون، خودمختاری اور باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی رہے گی، ہمیں دوست علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت، معیشت، ماحول اور ثقافت کے تبادلے کے شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہیے، ہم ایک ذمہ دار اور امن پسند قوم کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے،چین کے ساتھ ہمارے تعلقات ہماری سفارت کاری کا سنگ بنیاد ہیں،

ہم بیجنگ کے ساتھ اقتصادی اور تزویراتی تعلقات کو مزید مستحکم کرتے رہیں گے، ہم چین کے ساتھ اپنی آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کو مزید مضبوط کریں گے اور ون چائنا پالیسی کی حمایت جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ اپنے حالیہ دورہ چین کے دوران، میں نے چینی قیادت کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کی، چینی قیادت کو علاقائی اور اقتصادی انضمام کو بہتر بنانے کے لیے سی پیک میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی، سی پیک کے ثمرات مختلف منصوبوں کے ذریعے پاکستان کے کونے کونے تک پہنچیں گے، ہم اپنے قابل اعتماد دوستوں،سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی اور دیگرکے تعاون کو دل کی گہرائیوں سے سراہتے ہیں،دوست ممالک اقتصادی چیلنجوں کے وقت ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم خلیج اور وسطی ایشیا کے دوست ممالک کے ساتھ ساتھ یورپی یونین، برطانیہ اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں، امریکہ اور پاکستان کے درمیان حالیہ کامیاب انسداد دہشت گردی تعاون حوصلہ افزا ہے، دونوں ممالک کو مشترکہ مقاصد کے لیے تعاون کی تجدید اور اضافہ کے لیے ان کامیابیوں پر تعلقات کو قائم کرنا چاہیے، صدر مملکت نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی حالت زار پوری قوم کے لیے تشویشناک ہے،کشمیری عوام کئی دہائیوں سے متواتر بھارتی حکومتوں کے ناجائز قبضے، جبر اور انسانی حقوق کی وحشیانہ خلاف ورزیوں کا شکار ہیں، پاکستان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا،

ہم کشمیری عوام کے لیے اپنی غیر متزلزل اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں، عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارتی قابض افواج کے مظالم کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے، مظلوموں کی آواز کو خاموش نہیں کیا جا سکتا اور پاکستان اس مسئلے کو ہر عالمی فورم پر اٹھاتا رہے گا، فلسطین میں سلسلہ وار تباہی دنیا کی فوری توجہ کی متقاضی ہے، فلسطینی عوام مسلسل تشدد، نقل مکانی، نسلی تطہیر اور جبر کو برداشت کر رہے ہیں،پاکستان فلسطینی کاز کے لیے پرعزم ہے، بین الاقوامی قانون اور فلسطینی عوام کی امنگوں پر مبنی منصفانہ اور دیرپا حل کے مطالبے پر قائم ہے،ہمارا موقف واضح اور غیر متزلزل ہے،

ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، خطے میں دیرپا امن کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے ایوان کی توجہ فیڈریشن کے لیے ایک تشویشناک معاملے کی طرف مبذول کراتے ہو کہا کہ پاکستان کے صدر کی حیثیت سے، مجھے چاروں صوبائی اسمبلیوں، قومی اسمبلی اور سینیٹ آف پاکستان نے منتخب کیا ہے، آئینی فریم ورک میں فیڈریشن کی نمائندگی میرا فرض ہے، مشکل ترین حالات میں جب میری اہلیہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کو قتل کیا گیا تو میں نے ’’پاکستان کھپے‘‘ کا نعرہ لگایا، میرے لیے پاکستان ہمیشہ پہلے آتا ہے، آپ کے صدر کی حیثیت سے میرا آئینی فرض ہے، محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے میری ذاتی ذمہ داری ہے کہ میں ایوان اور حکومت کو خبردار کروں کہ آپ کی کچھ یکطرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دبائو کا باعث بن رہی ہیں،خاص طور پر، وفاقی اکائیوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت کا دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے کی یکطرفہ تجویز کی بطور صدر میں حمایت نہیں کر سکتا، میں اس حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موجودہ تجویز کو ترک کرے، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ اتفاق رائے کی بنیاد پر قابل عمل، پائیدار حل نکالا جا سکے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ایوانِ پارلیمنٹ کو سونپی گئی ذمہ داری کو پورا کرے، قوم کی تعمیر، اداروں کو مضبوط کرنے اور گورننس کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرے، آئیے قومی مفاد کو مقدم رکھیں اور ذاتی اور سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھیں،آئیے ہم اپنی معیشت کو بحال کرنے، اپنی جمہوریت کو مضبوط کرنے اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کریں، آئیے ہم ایک ایسا پاکستان بنانے کی کوشش کریں جو منصفانہ، خوشحال اور ہمہ گیر ہو، آئیے اس پارلیمانی سال کا بہترین استعمال کریں۔

 

  صدرمملکت آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار بڑھانے اور دہشت گردی کے خلاف موثر کارروائیوں کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے، پاکستان علاقائی امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کے لیے پرعزم ہے اور عالمی برادری کے ساتھ تعلقات کو فروغ دے گا، ذاتی اور سیاسی مفاد کو ایک طرف رکھ کر قومی مفاد مقدم رکھا جائے۔

 پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا میرے لیے اعزازہے، ہمیں پاکستان کے بہترمستقبل کیلئے عزم کے ساتھ کام کرنا ہے، ہمیں ملک میں گڈگورننس اورسیاسی استحکام کوفروغ دینا ہے، ہمیں اپنے جمہوری نظام کی مضبوطی کیلئے مل کر کام کرنا ہے، ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے، مثبت راستے پرچلنے کیلئے حکومتی اقدامات قابل تحسین ہیں۔صدر مملکت کہتے ہیں کہ پالیسی ریٹ میں کمی، زرمبادلہ میں ریکارڈ اضافہ خوش آئند ہے، ہمیں عوامی خدمت کے شعبے پر بھرپور توجہ دینا ہوگی، عوام کی بہبود کے منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی، ملک کو یکجہتی اور استحکام کی ضرورت ہے، ملک میں سماجی انصاف کا فروغ ضروری ہے، یکساں ترقی کے خواب کو عملی جامہ پہنانا ہے، پسماندہ علاقوں کی ترقی پرخصوصی توجہ دینی ہے، ملک کے ٹیکس نظام میں مزید بہتری لانا ہوگی، نوجوانوں کو فنی تعلیم سے لیس کرنا ہوگا، عوام نے پارلیمان سے امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں، ہمیں عوام کی امیدوں پر پورا اترنا ہوگا، ملک کو یکجہتی اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ ملک میں معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہوگا، سماجی اور اقتصادی انصاف کے فروغ کے ساتھ نظام میں شفافیت اور انصاف کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے، ترقی کے ثمرات تمام صوبوں اور شہریوں تک یکساں پہنچنے چاہئیں۔ پسماندہ علاقوں پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے انفراسٹرکچر، تعلیم، صحت اور معاشی مواقع میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

صدر زرداری کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہوگا تاکہ پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں پر اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے، پاکستان کو اپنی برآمدات میں تنوع لانا ہوگا اور آئی ٹی انڈسٹری کو معاشی ترقی کا کلیدی عنصر بنانا ہوگا، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے پائیدار سپورٹ کی ضرورت ہے، حکومت کو نوجوانوں کے کاروباری مواقع بڑھانے اور انہیں مالی معاونت فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں کیوں کہ عوام بالخصوص مزدور اور تنخواہ دار طبقہ شدید معاشی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام بچوں کو سکولوں میں لانے اور اعلیٰ تعلیم و تحقیق کو فروغ دینے کے لیے بجٹ میں مزید وسائل مختص کیے جائیں، ملک میں بنیادی صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے اور غذائی قلت و پولیو جیسے چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت ہے، سی پیک اور گوادر پورٹ ہمارے اقتصادی مستقبل کے لیے کلیدی منصوبے ہیں اور انہیں مکمل طور پر فعال بنایا جانا چاہیئے، زراعت اور پانی کے شعبے میں اصلاحات اور ماہی گیری و مویشی بانی کے فروغ کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے لہذا ہمیں قابل تجدید توانائی، کاربن کریڈٹ اور ماحول دوست پالیسیوں کو اپنانا ہوگا۔ 

 

صدرمملکت آصف علی زرداری کے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے موقع پروزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی، گورنرپنجاب سردارسلیم حیدر، غیرملکی سفیر، مسلح افواج کے افسران اور معروف سیاسی وسماجی رہنما سپیکر اورمہمانوں کی گیلریوں میں موجود رہے۔ غیرملکی سفیروں نے ہیڈفون لگا کر صدر مملکت کا خطاب سنا۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہاہے کہ انتہا پسندانہ نظریات، تشدد کی حمایت کرنے والی عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے اتفاق رائے قائم کرنے میں پارلیمنٹ کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔پیرکو پارلیمان کے مشرکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدرمملکت نے کہاکہ موجودہ اندرونی اور بیرونی سکیورٹی چیلنجز کے پیش نظر سکیورٹی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے، دہشت گردی سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، آج دہشت گردوں کو جو بیرونی سپورٹ اور فنڈنگ مل رہی ہے اس سے ہم سب واقف ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری سکیورٹی فورسز نے اپنی جانیں قربان کی ہیں، ہم دوبارہ دہشت گردی کو سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

صدر مملکت نے کہاکہ اپنی قوم اور بہادر مسلح افواج کے تعاون سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، انٹیلی جنس پر مبنی کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کیا گیا، پوری قوم کو اپنی سکیورٹی فورسز پر فخر ہے، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ عسکریت پسندی کی جڑیں محرومی اور عدم مساوات میں پائی جاتی ہیں، اس لئے دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے خطوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور روزگار پیدا کرنا چاہیے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More