Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

وفاقی حکومت کا خصوصی عدالت کے جج جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان

جسٹس وقار سیٹھ نے ایسی آبزرویشن دے کر ثابت کیا کہ وہ ذہنی معذور ہیں۔وزیر قانون فروغ نسیم

اسلام آ باد (نیوز پلس)سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت نے خصوصی عدالت کے جج جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے بیرونی قوتوں نے سازش کی۔وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم اور شہزاد اکبر کے ہمراہ تفصیلی پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مشرف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس موقع پر وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے میں لکھا گیا کہ مشرف کو گرفتار کیا جائے اور قانون کے مطابق سزا دی جائے،اور اگر ایسا نہ ہوسکے اور ان کا انتقال ہوجائے تو ان کی لاش کو 3 دن تک ڈی چوک پر لٹکایا جائے، میری سمجھ میں نہیں آیا اس طرح کی ججمنٹ دینے کی کیا ضرورت تھی، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جسٹس وقار سیٹھ کے آبزرویشن کو دیکھتے ہوئے فیڈرل جوڈیشل کونسل سے رجوع کیاجائے۔وزیر قانون نے کہا کہ خصوصی عدالت کے جج جسٹس وقار سیٹھ ان فٹ ہیں اور انہوں نے ایسی آبزرویشن دے کر ثابت کیا کہ ذہنی معذور ہیں، کوئی بھی جج ایسی آپزرویشن دیتا ہے تو یہ آئین و قانون کے خلاف ہے، سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ جسٹس وقار کو کام کرنے سے روک دیا جائے۔معاون خصوصی برائے احتساب و امور داخلہ شہزاد اکبر پریس کانفرنس میں اپنے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ آج کا تفصیلی فیصلہ پڑھنے کے بعد پیرا 66 کولیکر میراسرشرم سے جھک گیا،آپ نے بھی آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہوا ہے، یہ کس طرح چیز لکھ دی ہے جس سے دنیا بھر جگ ہنسائی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ سماعت ملزم کی غیر موجودگی میں نہیں ہو سکتی تھی وہ بھی ہوگئی،ہمارے اور بھی سنجیدہ تحفظات ہیں،ہم اس کیس میں شریک ملزمان کو شامل کرنا چاہتے تھے، وفاقی حکومت اس معاملے پر اپیل میں جائے گی، خصوصی عدالت کے فیصلے کے پیرا 66 میں تو قانون اور آئین کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ہے، آپ نے تو بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا دیں ہیں، یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ پیرا کس طرح ڈالا گیا، ان جج صاحب کو فی الفور کام سے روکا جانا چاہیے، یہ لمحہ فکریہ ہے،فیصلے کے آخری مراحل کو دیکھنے کی ضرورت ہے،اس فیصلے کے پیچھے تمام محرکات کو دیکھنے کی ضرورت ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More