Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

لیان خوئے چینی تصورِ جمہوریت کے عکاس اجلاس

سب ایک جگہ بیٹھ کر عوام کی آرا کی روشنی میں فیصلے کریں تو یہ "حقیقی" جمہوریت ہوگی ۔

سارہ افضل

 

 

 

تحریر : سارا افضل     

 لیان خوئے    چینی تصورِ جمہوریت کے عکاس اجلاس

” جمہوریت ” کی عام تعریف یہ ہے کہ”وہ حکومت   جوعوام سے ہو  اور عوام  کے لیے ہو "۔ اس مغربی تصور جمہوریت نے مدتوں سے اپنا اثرورسوخ قائم کیا ہوا ہے اور  اسے ہی حقیقی جمہوریت مانا جاتا ہے۔وہ حکومت  جو آئے تو لوگوں کی مرضی سےاب چاہے وہ ” لوگوں کے لیےہو یا نہ ہو مگر کہلائے گی جمہوری حکومت  ہی تاہم اگرکہیں ایسا ہو کہ چاہے حکومت کسی ایک پارٹی کی ہی ہو مگر حکومتی فیصلہ سازی میں وہ لوگ شامل ہوں جو عوام میں سے ہوں ،عوام کی رائے کے مطابق فیصلے کریں اور  حکومت انہی فیصلوں کے مطابق اپنی حکمت عملی اور منصوبہ بندی کرے اور اس سب میں  صرف  حکومتی پارٹی ہی نہیں دیگر پارٹیز بھی شامل ہوں اور سب ایک جگہ بیٹھ کر عوام کی آرا کی روشنی میں فیصلے کریں تو یہ "حقیقی” جمہوریت ہوگی ۔

یہ وہ تعریف ہے جو کتابوں میں بیان کردہ تعریف کی جامع اورعملی وضاحت ہے اور چین اسی پر عمل پیرا ہے ۔ چینی طرزِ حکومت کے بارے میں دنیا خاص طور پر مغربی دنیا میں یہ غلط فہمی ہے کہ چین میں محض ایک پارٹی کی حکومت ہے اور وہ ” اپنی مرضی ” کے فیصلے کرتی ہے جسے تمام عوام کو ماننا پڑتا ہے ۔ تاہم یہ بات وہی کر سکتے ہیں جو چین کے طرزِ حکمرانی کو سمجھتے نہ ہوں اور جنہیں چین میں اداروں کےمیکانزم کا علم نہ ہو ۔

حقیقت یہ ہے کہ چین میں محض ایک پارٹی نہیں ہے ، چین میں دیگر سیاسی جماعتیں بھی ہیں اور ان کے نمائندے بھی ملک کی پالیسی سازی اور اہم سیاسی اجلاسوں میں شامل ہوکرآنے والے سالوں کی منصوبہ بندی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں ۔این پی سی اور سی پی پی سی سی کے سالانہ اجلاسوں میں  پارٹی سے غیر وابستہ سیاسی جماعتوں کی مرکزی کمیٹیوں کے سربراہ نہ صرف چین کی سب سے بڑی سیاسی سرگرمی میں  شرکت کرتے  ہیں بلکہ چین کے دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات اور عوامی تنظیمیں بھی اس میں شامل ہوتی ہیں۔

چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس(سی پی پی سی سی )، کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت میں کثیرجماعتی تعاون اورسیاسی مشاورت کا ایک اہم ادارہ ہے، جوقومی حکمرانی کےنظام کاحصہ ہے۔۴ مارچ کو سی پی پی سی سی کی ۱۴ ویںقومیکمیٹیکےپہلے اجلاس کا آغاز ہوا ۔ اس میں سی پی پی سی سی کی ۱۴ ویں قومی کمیٹی کے۲۱۶۹ ارکان نے شرکت کی جن کا تعلق۳۴ شعبوں سے ہے۔ ان میں سے۶۰ اعشاریہ ۸ فیصد سی پی سی سے غیر وابستہ ارکان ہیں جوسی پی پی سی سی کی قومی کمیٹی کے نئے چیئرمین اور وائس چیئرمین کا انتخاب کریں گے مستقبل کے لیے کیے جانے والے فیصلوں پرمشاورت کریں گے۔

اس اجلاس کے دوران چین کی غیرکمیونسٹ سیاسی جماعتوں کی مرکزی کمیٹیزاورآل چائنا فیڈریشن آف انڈسٹری اینڈ کامرس (اےسی ایف آئی سی) کےرہنماؤں کی پریس کانفرنس میں بیان کردہ تفصیلات اس امر کا واضح ثبوت ہیں کہ چین کے ترقیاتی عمل میں حکومتی پارٹی اور ریاست کوجمہوری وسیاسی مشاورت فراہم کرنےمیں ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اور تمام متعلقہ شعبے اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہیں ۔ اےسی ایف آئی سی کے۵۰لاکھ سے زائد ممبران ہیں، کاؤنٹی سطح پریا اس سےاوپر، ۳ ہزارانڈسٹری اینڈ کامرس فیڈریشنزاورملک بھرمیں۳۰ہزارسےزائد چیمبرزآف کامرس ہیں۔ مختلف چینلزکےذریعےنجی اداروں میں موجود مشکلات اورمسائل کوبروقت سمجھا جاتا ہے،پالیسی تجاویزمرتب کی جاتی ہیں اورانہیں پارٹی اورحکومت کے سامنے پیش کیا جاتا ہےجونجی کاروباری اداروں کی ترقی میں مدد اور تعاون کے لیے حکمت عملی مرتب کرتی ہے .اے سی ایف آئی سی نے گزشتہ سال ٹیکسز،انتظامی فیس، شرح سود اور مطلوبہ ریزرو تناسب میں کمی کرنے والی پالیسیزمتعارف کروانےمیں حصہ لیا تھا اس کے علاوہ مارکی ٹاورقانونی ماحول کو بہتر بنانےاورمختلف چینلز کے ذریعے نجی کاروباری اداروں کےلیے آپریشنل اخراجات کوکم کرنےکے سلسلے میں بھی مستعدی کے ساتھ کام کیا اور دیگر عوامل کے ساتھ ان تجاویز واقدامات کی روشنی میں مرتب کردہ پالیسیز نے چینی کاروباری ماحول کو پر کشش بنایا اور معیشت کو مضبوط سہارا فراہم کیا ۔

اس کے علاوہ چائنا ڈیموکریٹک لیگ (سی ڈی ایل) نے وسطی چین کے صوبے ہینان میں غربت کے خاتمے کی کوششوں میں حصہ لیا اوران کی تجاویز کو مقامی سی پی سی کمیٹیزاورتمام حکومت کی ہر سطح پر اہمیت دی گئی ۔۲۰۲۱  چین نےدریائے یانگی میں ماحولیاتی اور ماحولیاتی تحفظ پرپانچ سالہ نگرانی مہم کا آغاز کیا۔ ہر غیر کمیونسٹ پارٹی کوایک یا دوصوبوں، خودمختارعلاقوںی امیونسپلٹی کےساتھ مل کرماحولیاتی تحفظ میں مقامی حکومت کے کام کی نگرانی کرنی ہوتی ہے اور نگرانی کے دوران انہیں درپیش مسائل کوحل کرنےمیں ان کی مدد کرنی ہوتی ہے۔ سیڈی ایل کوجنوب مغربی چین کےصوبےیوننان کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔  وسیع پیمانے پر تحقیق کے بعد۱۴بڑےمسائل کوحل کیا گیا جس کے بعد ماحولیاتی تحفظ کےمحکموں کے ساتھ بات چیت کی گئی اورآخرکارتقریباً۶۰۰ توجہ طلب معاملات کوحل کر لیا گیا۔ چون کہ سیڈیایل کے پاس ماحولیاتیت حفظ کے ماہرین ہیں، لہذا وہ مقامی کمپنیزاورمحکموں کوبھی مسائل حل کرنےمیں بھی مدد فراہم کرتےہیں، متعلقہ محکموں کےساتھ اپنے تحقیقی نتائج کا اشتراک کرتے ہیں بڑےماحولیاتی مسائل پر تحقیق کر کے مقامیاورمرکزی حکومتوں کوان کے حل سے متعلق تجاویز پیش کرتے ہیں اور یہی کام اسی طرح سے دیگر علاقوں کی مقامی حکومتیں ، اور نمائندے سر انجام دیتے ہیں جس کے نتیجے میں آج چین غربت کے خاتمے اور ماحولیاتی  تحفظ میں دنیا کے لیےایک مثال بن چکا ہے ۔

ایک اہم سیاسی مشاورتی جماعت کی حیثیت سے، چینی کسانوں اور ورکرز ڈیموکریٹک پارٹی (سی پی ڈبلیوڈی پی) ادویہ اورصحت عامہ کےتحفظ  کو  ایک صحت مند چین کی تعمیراورہیلتھ کیئر سسٹم میں اصلاحات کے لیے سیاسی مشاورت میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں اور اپنے اپنے علاقوں می٘ں موجود مسائل  کے حل سے متعلق حکومت کو تجاویزپیش کرتی ہے۔اس  نے گزشتہ پانچ سالوں میں نیشنل ہیلتھ کیئر سکیورٹی ایڈمنسٹریشن کےقیام اورایمرجنسی مینجمنٹ میکانزم سمیت صحت عامہ کےنظام میں اصلاحات پر بے حد توجہ دی ۔  پبلک ہیلتھ کیئر سب کے لیے برابر ہوں اور ملک کے ہر کونے میں سب کی پہنچ میں ہوں ، کمیونٹی کی سطح کےطبی اداروں اور طبی انشورنس سسٹم کو بہتر کرنے ،کینسرکی تحقیق،لائف سائنس اور ٹیک نالوجی اورقومی اورعلاقائی طبی مراکز کی تعمیرکومضبوط بنانے کےلیے ان کی پیش کردہ تجاویز پر عمل کیا گیا اور صحتِ عامہ کے شعبے میں غیر معمولی بہتری لانے میں ان تجاویزنے اہم کردار ادا کیا۔

یہ محض چند مثالیں ہیں جو بتاتی ہیں کہ چینی  جمہوریت میں ، عوام کے مسائل عوام  کے نمائندوں کے ذریعے عوام کی تجاویز کی روشنی میں حکومت تک پہنچتے ہیں اور ان کے تحت حکومت عوام کے لیے ان کے وسائل کے مطابق مسائل کا حل دیتی ہے اور یہی چین سے غربت کے خاتمے اور چین کے دنیا کی دوسری بڑی معیشت بننے کا راز ہے ۔

مغربی سیاسی جماعتوں کےنظام سے مختلف، چین کے سیاسی پارٹی نظام کی اپنی الگ خصوصیات ہیں. چین گزشتہ۷۰ سالوں میں طویل مدتی معاشرتی ومعاشی ترقی و استحکام کوبرقراررکھنےمیں کامیاب رہا ہے ۔ عوامی جمہوریہ چین کے قیام سے قبل پارلیمانی اور کثیرالجماعتی نظام کوآزمایاگیا تھا لیکن یہ سب ناقابل عمل ثابت ہوئے ، تاہم انقلاب، معاشی ترقی اوراصلاحات کےطویل سفرمیں عوام حکومت کے ساتھ ساتھ رہے اور دیگر سیاسی جماعتی ںریاستی معاملات کو سنبھالنے میں ایک قریبی سیاسی اتحاد میں بدل گئیں ۔ سیاسی جماعتی نظام کےتحت حکومت ملک بھر  سے ہر مذہب اور قومیت کی آواز سن سکتی ہے ،معاشی و معاشرتی تعمیروترقی کےلیے وسائل جمع کرسکتی ہے جسسے نہ صرف اندرونی کشمکش کم ہوتی ہے بلکہ سازگارطویل مدتی قومی پالیسیز پر تسلسل کے ساتھ عملدرآمدممکن ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا سیاسی نظام ہے جو چین کے قومی حالات اورعوام کی خواہش دونوں کےمطابق ہے۔ یعنی  یہ عوام سے ہے ، عوام کے لیے ہے اور چین کے اس تصورِ جمہوریت نے بلاشبہ مغرب کے کھوکھلے اور بکھرتے ہوئے تصور کو ایک زیادہ عملی ، زیادہ مثبت اور نتیجہ خیز  متبادل فراہم کیا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More