Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

فتنۃ الہندوستان خضدار میں بچوں کی شہادت میں ملوث ہے ، ڈی جی ائی ایس پی آر

فتنۃ الہندوستان خضدار میں بچوں کی شہادت میں ملوث ہے ، ڈی جی ائی ایس پی آر

2009 میں پاکستان نے بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کا ڈوزیئر اقوام متحدہ کو پیس کیا تھا

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت دہشت گردوں کو فنڈنگ فراہم کرتا ہے فتنتہ الہندوستان خضدار میں بچوں کی شہادت میں ملوث ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور سیکرٹری داخلہ نے بھارت کی پراکسی وار کو فتنہ الہندوستان کا نام دےد یا

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خضدار حملہ فتنہ الہندوستان نے کیا، بلوچستان میں حملے کا واقعہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را کی سرپرستی میں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت آپریشن سندور میں بری طرح ناکام ہوا ہے، بھارت نے اب دہشت گرد پراکسیز کو بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا حکم دیا ہے۔

سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان ان نیٹ ورکس کو ختم کرے گی، ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ دہشت گردی کی ان کارروائیوں پر سخت ایکشن ہو گا، فتنہ الہندوستان نے اب سافٹ ٹارگٹس پر حملے شروع کیے ہیں۔

اسلام آباد:  پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ خضدار میں 21 مئی کو فتن الہندوستان نے بھارت کے حکم پربچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا، فتن الہندوستان جان بوجھ کر معصوم اور نہتے پاکستانیوں کو نشانہ بنارہاہے۔ خضدار میں بچوں کی شہادت میں فتن الہندوستان ملوث ہے، بھارت خطے میں امن کو سبوتاژ کررہا ہے اور گزشتہ 20 سال سے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔دہشتگردوں کو خطرناک نتائج بھگتنا ہونگے،

وفاقی سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے 2009میں دہشت گردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزیئر شرم الشیخ میں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم کو پیش کیا، 2015 میں پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں پر مبنی ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا۔

انہوں نے کہاکہ 2016 میں دنیا نے بلوچستان میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بیوقوفانہ چہرہ کلبھوشن یادو کی شکل میں دیکھا، جوکہ بھارتی بحریہ کا حاضرسروس افسر تھا، جس نے بھارتی حکومت کے احکام پر انجام دیے گئے اپنے تمام گھناونے جرائم اور دہشت گردوں کی فنڈنگ کا اعتراف کیا۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 2019 میں ایک مرتبہ پھر بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا گیا،

 انہوں نے کہاکہ حال ہی میں ملکی و غیر ملکی میڈیا نے رضاکارانہ ہتھیار ڈالنے والے دہشت گردوں کے اعترافی بیانات دیکھے، جنہوں نے بتایا کہ ہندوستان کیسے بلوچستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ کررہا ہے اور یہ سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔

ڈی جی آئی ایس آر نے سانحہ خضدار میں شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کی تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کا اصل شیطانی اور سفاکانہ چہرہ ہے، اسے یاد رکھنے کی ضرورت ہے، یہ ہے جو 21 مئی کو ہندوستان کے حکم پر فتن الہندوستان کے دہشتگردوں نے کیا، کیا اس میں کوئی انسانیت، کوئی اخلاقیات، کوئی بلوچیت یا کوئی پاکستانیت ہے؟انہوں نے گزشتہ ایک سال کے دوران بلوچستان میں فتن الہندوستان کی جانب سے دہشتگردی کا نشانہ بننے والے معصوم شہریوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 12 اپریل 2024 کو نوشکی پنج پائی میں 12 مزدوروں کو قتل کیا گیا، 28 اپریل 2024 کو کیچ کے علاقے تمپ میں 2 مزدوروں کو شہید کیا گیا۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ فتن الہندوستان نے 9 مئی 2024 کو گوادر کے علاقے سربندر میں 7 حجاموں کو سوتے ہوئے ذبح کیا ، 26 اگست 2024 کو ماشخیل میں 22 بے گناہ مسافروں کو قتل کیا گیا، 28 ستمبر 2024 کو پنجگور کے علاقے خدابان میں 7 مزدور شہید کیے گئے جبکہ 10 اکتوبر 2024 کو دکی میں 21 کان کنوں کو شہید اور 7 کو زخمی کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ فتن الہندوستان نے 13 نومبر 2024 کو زیارت میں بس میں سفر کرنے والے 3 مسافروں کو شہید کیا ، 10 فروری 2025 کو کیچ میں 2 درزیوں کو شہید کیاگیا، 14 فروری 2025 کو ہرنائی میں آئی ای ڈی کے دھماکے میں 10 معصوم لوگوں کو شہید کیاگیا، 19 فروری کو بارکھان میں 7 مسافروں کو بس سے اتار کر شہید کیا گیا، 9 مارچ کو پنجگور میں 3 حجاموں کو شہید کیا گیا۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ 11 مارچ کو فتن الہندوستان نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے معصوم لوگوں اور چھٹی پر جانے والے سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کو شہید کیا، 26 مارچ کو گوادر میں 6 غریب مزدوروں کو شہید کیا گیا جبکہ 6 اور 7 مئی کو فتن الہندوستان کے اصل باپ نے خود آکر دہشتگردی کی اور مساجد کو نشانہ بنایا اور ہمارے 22 بچوں اور عورتوں سمیت 40 شہریوں کو شہید کیا۔

انہوں نے بتایا کہ فتن الہندوستان نے 9 مئی کو لسبیبلہ میں 3 معصوم حجاموں کو شہید کیا، 13 مئی کو نوشکی میں 4 غریب مزدوروں کو حملے میں شہید کیا اور پھر 21 مئی کو 6 معصوم پھولوں کو شہید کیا گیا جبکہ 51 زخمی ہیں جن میں بیشتر بچے ہیں اور اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بلوچستان کے بلوچ پوچھ رہے ہیں کہ اس دہشت گردی کا بلوچیت سے کیا تعلق ہے؟ پاکستان کے مسلمان پوچھ رہے ہیں کہ اس دہشتگردی کا اسلام اور پاکستان سے کیا تعلق ہے؟ یہ کون سا اسلام اور کون سی بلوچیت ہے جس میں انسان کا زندہ رہنے کا حق یہ ہے کہ تمہارا ڈی این اے کیا ہے ؟ یہ کون سا نظریہ ہے جس کے تحت یہ درندگی ہندوستان کے پیسے اور احکام پر بربریت کررہے ہیں؟ یہ کوی نظریہ نہیں یہ حیوانیت ہے، اس لیے یہ فتن الہندوستان ہے، اس کا کسی بلوچستان سے تعلق نہیں ہے، اس کا تعلق صرف ہندوستان سے ہے۔اس

 موقع پر ترجمان پاک فوج میں نے بھارتی فوج کے حاضر سروس میجر سندیپ کی پاکستان میں موجود دہشت گرد سے کی گئی گفتگو ایک مرتبہ پھر سنائی، جسے گزشتہ ماہ گرفتار کیا گیا تھا۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ آڈیو میں بھارتی میجر نے اعتراف کیا کہ بھارت لاہور سے لے کر بلوچستان تک دہشت گردی میں ملوث ہے، اس طرح بھارت پاکستان میں دہشت گردی کروارہا ہے، ہمارے پاس اس طرح کئی ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ 22 اپریل کو جب سے پہلگام کا واقعہ ہوا دنیا اور پاکستان پوچھ رہا ہے کہ پاکستان کے ملوث ہونے کا ثبوت کہاں ہے؟ پاکستان کا تعلق کیسے ثابت ہوتا ہے، سامنے لائیں، اور جب کچھ دن قبل بھارتی سیکریٹری خارجہ سے پہلگام کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ تحقیقات ابھی جاری ہیں، اگر تحقیقات جاری ہیں تو 6،7 مئی کی رات کیا ثبوت تھے جو پاکستان پر حملہ کردیا گیا؟

انہوں نے بین الاقوامی میڈیا سے سوال کیا کہ 7 مئی کی صبح جب میڈیا مریدکے، بہاولپور اور مظفر آباد گیا تو کیا وہاں دہشتگردوں کے تربیتی مراکز تھے؟ کیا دہشت گردوں کی تربیت کی کوئی نشانی ملی؟ وہاں اس وقت بھی بچوں اور خواتین کے جلتے ہوئے گوشت کی بو محسوس کرسکتے تھے۔

انہوں نے کہاکہ فتن الہندوستان نے 9 مئی کی صبح سے لے کر رات 2 بجے تک ہندوستان کی ایما پر بلوچستان بھر میں 33 دہشت گرد حملے کیے، جن میں 5 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 22 کو گارفتارکیا گیا، ہندوستان نے جس وقت ڈرون اور میزائل بھیجے اسی وقت فتن الہندوستان کوبھی ایکٹو کیا۔

انہوں نے کہا کہ فتن الہندوستان کا مقصد صرف پیسہ ہے، بھارت انہیں افغانستان میں دستیاب امریکی اسلحہ خرید کر دیتا ہے، اسی طرح فتن الخوارج کا بھی ہندوستان کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے جو کہ واضح ہوتا جارہا ہے، اتنے مہنگے ہتھیار کون خرید کر دے رہا ہے، ظاہر ہے ہندوستان فنڈنگ کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب بھی دہشت گرد پکڑے جاتے ہیں ان کے قبضے سے انتہائی مہنگا امریکی اسلحہ برآمد ہوتا ہے،

 انہوں نے کہا کہ صرف ملٹری فنڈنگ اور قتل و غارت ہی نہیں بلکہ بھارت کا میڈیا ونگ بھی فتن الہندوستان اور فتن الخوارج کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔انہوں نے کہاکہ 4 نومبر 2023 کو میانوالی ایئربیس پر حملے سے ایک رات قبل بھارتی سوشل میڈیا پوسٹس میں کہا گیا کہ کل بڑا دن ہے، اس لیے جلدی سوجائیں اور اگلے دن پوسٹ کی گئی ہے گڈمارننگ میانوالی، اور پھر میانوالی کے واقعے کو بھارتی میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔انہوں نے بتایا کہ 6 اکتوبر 2024 کو کراچی میں چینی دوستوں پر حملے سے قبل را سے تعلق رکھنے والے بھارتی سوشل میڈیا اکاونٹس نے پہلے ہی پوسٹ کردیا کہ کچھ گھنٹوں بعد بڑا دن ہے، اور حملے کے فوری بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا نے جشن منانا شروع کردیا۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس پر حملے سے قبل بھی ایسا ہی ہوا، بھارتی سوشل میڈیا اکاونٹس سے کہا گیا کہ آج اور کل پاکستان پر نظریں جمائے رکھیں، بلوچستان میں امن کا راستہ کشمیر سے ہوکر گزرتا ہے اور پھر حملے کے بعد ان کے پورے میڈیا نے ان سفاکانہ عمل پر جشن منانا شروع کردیا جبکہ پوری دنیا اس کی مذمت کررہی تھی۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ خضدار کے بزدلانہ حملے کے فوری بعد بھی بھارتی سوشل میڈیا نے پوسٹ کرنا شروع کردیں اور پھر بھارتی میڈیا نے واقعے کی تصاویر اور وڈیوز نشر کرنا شروع کردیں، دنیا میں کون سا ملک ہے جو دہشت گردی پر جشن مناتا ہے؟انہوں نے کہا کہ 6 اور 7 مئی کو بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا ایلیٹ نے عورتوں اور بچوں سمیت 40 پاکستانیون کی موت کو بڑی کامیابی قرار دیا اور وہ اب بھی اسے بڑی کارروائی قرار دے رہے ہیں، جدید تاریخ میں کوئی قوم، کوئی میڈیا اور کوئی حکومت آپ کو بچوں اور عورتوں کی موت کا جشن مناتے ہوئے نہیں ملے گی۔دریں اثنا،

ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جس طرح قوم بھارت کے خلاف جنگ میں ایک آہنی دیوار بن گئے تھی اسی طرح بھارتی پراکسیز کے خلاف بھی آہنی دیوار بن جانے کی ضرورت ہے،

 انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت اس لیے کی کہ تمام فورسز دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہیں اور ان کے خلاف گھیرا تنگ کررہی ہیں، گذشتہ برس 250 کے قریب دہشت گرد مارے گئے تھے اور اس سال اب تک 230 کے قریب دہشت گرد بلوچستان میں ہم مار چکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف بھی گھیرا تنگ کیا گیا، وہ جب نکلتے ہیں تو محض 25، 30 لوگ ان کے ساتھ ہوتے ہیں، بلوچستان کے لوگ بھی انہیں پہچان چکے ہیں، بھارت کے خلاف جنگ میں مغربی سرحد سے ایک سپاہی بھی نہیں ہٹایا گیا، بلوچستان میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بلوچوں کی جنگ نہیں ہے، یہ بھارت کی پراکسیز ہیں جو پیسے لے کر قتل کر رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بلوچستان اب ترقی کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے، اور وہ وہاں متعدد معاشی منصوبوں پر کام جاری ہے، یہ سماجی و معاشی ترقی دہشت گردوں کو ہضم نہیں ہورہی، وزیراعظم اور حکومت کی بلوچستان پر خصوصی توجہ ہے، اور بلوچستان کے لیے فنڈز جاری کیے جارہے ہیں، اور یہ بات دشمن کو کھل رہی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچی ہمارے بھائی اور دل کا ٹکڑا ہیں، کراچی میں کوئٹہ سے زیادہ بلوچ رہتے ہیں، یہ بلوچستان کو پاکستان سے جدا نہیں کر سکتے، فتنہ الہندوستان بلوچستان کی ترقی کے خلاف ہیں، رستہ دشوار اورطویل ہو سکتاہے، فتح حق کی ہوتی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارت نے دوبارہ شوق پورا کرنا ہے تو آزمالے، ہم تیار ہیں، بھارت پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، مسئلہ کشمیر کے حل تک پاکستان اور بھارت میں امن نہیں ہوسکتا، مسئلہ کشمیر میں پاکستان اور بھارت کے ساتھ چین بھی فریق ہے، بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو بطورہتھیار استعمال کر رہا ہے، 24 کروڑ افراد کا پانی بند کرنے کی بات کوئی پاگل ہی کر سکتا ہے۔

وفاقی سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا نے فتن الہندوستان کی بیخ کنی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے، جیسے سانحہ اے پی ایس کے بعد آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا تھا اسی طرح فتن الہندوستان کے خلاف بھی آپریشن کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے اور ان دہشت گردوں کا صفایا کیا جائے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے حوالے سے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان اپنی جگہ موجود ہے اور اس میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہیں، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے پیچھے کوئی نظریہ نہیں ہے، اس کے پیچھے بھارت کی اجارہ داری کی خواہش ہے جو پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے اور اس کے لیے وہ فنڈنگ کررہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کو سیکیورٹی فورسز اور عوام نے مل کر سنبھالنا ہے اور ہم سنبھال سکتے ہیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی کو بے نقاب کریں، جو لوگ ان کے انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں تو دہشت گردوں کا انسانی حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، جب دہشت گرد مارے جاتے ہیں تو ہم ان کے ڈی این اے کراتے ہیں تو ان میں سے آدھے وہی نکلتے ہیں جن کی تصویریں یہ مسنگ پرسن کے طور پر لے کر گھوم رہے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب یہ بات کھل کر سامنے آچکی ہیں ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ماہ رنگ دہشت گردی کی پراکسی ہیں۔قبل ازیں، پریس کانفرنس کے آغاز میں سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا نے کہاکہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خضدار حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ہے، دہشت گردوں نے اسکول کے بچوں کو نشانہ بنایا، یہ دہشت گرد حملہ اسکول بس پر نہیں ہماری اقدار پر تھا۔

انہوں نے کہا کہ خضدار میں افسوسناک واقعہ پیش آیا، دہشت گردوں نے اسکول کے بچوں کو نشانہ بنایا، یہ دہشت گرد حملہ اسکول بس پر نہیں ہماری اقدار پر تھا۔انہوں نے کہاکہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خضدار حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ہے، فتن الہندوستان نے امن سبوتاژ کیا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More