Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

سید مصطفی کمال

مرزا فیصل محمود

تحریر مرزا فیصل محمود

 

 

سید مصطفی کمال

ایک عہد ساز شخصیت

سینیٹر سے وفاقی وزیر تک کا سفر

سید مصطفی کمال خداداد صلاحیتوں کے مالک ہیں  انہوں نے وہ کر دیکھایا  جو کوئی بھی نہیں کر سکا سید مصطفی کمال کا شمار دنیا کے ان  10 بڑے مئیر میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے شہروں کے لئے قابل ذکر کام کئے اور یہ حقیقت ہے جب بھی کوئی شہر آباد ہوتے ہیں اس کا سب سے پہلے ماسٹر پلان بنتا ہے پھر شہر آباد ہوتے ہیں  کراچی کم و بیش تین کڑورڑ سے زائد آبادی والا شہر ہے اور یہ آباد پہلے ہوا مگر اس کا ماسٹر پلان سابق مئیر کراچی سید مصطفٰی کمال کے دور میں بنا اور جنتی ریکارڈ ترقی مصطفی کمال کے دور میں ہوئی اس کی مثال نہ ماضی ملتی ہے اور نہ ہی اس کے بعد ہو سکی اس کی تمام  تفصیلات پھر کسی موقع پر تحریر کرونگا –

سید مصطفی کمال

 

 آج میرا موضوع  سید مصطفی کمال کا سفر سینیٹر سے وفاقی وزیر تک کا  ہے – سید مصطفی کمال 2011 میں سینیٹر منتخب ہوۓ اور تقریبا تین سال بعد 22 اپریل 2014 کو اپنے ضمیر کی آواز پر سینیٹر شپ سے مستفعی ہوتے ہوۓ پاکستان سے دبئی منتقل ہو گئے تھے  یاد رہے پاکستان میں کوئی چوکیدار کی نوکری بھی نہیں چھوڑتا اور سینیٹر کے لے جس کے لے ایک ایک ایم پی اے جو کروڑوں میں بکتا ہے "خدا کی پناہ” تو سینیٹر شپ کون چھوڑتا ہے اور یاد رہےکہ پاکستان میں سینیٹر 6 سال کے لئے منتخب ہوتا ہے یعنی ابھی ان کے بطور سینیٹر تقریبا تین سال باقی تھے – سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر انہوں نے استعفیٰ کیوں دیا اس کی پوری تفصیل آپ 3 مارچ 2016 کی مصطفی کمال اور انیس احمد قائم خانی کی تفصیلی پریس کانفرنس جو کئی گھنٹوں پر محیط تھی  ان کی پوری پریس کانفرس میں موجود ہے ان کی پریس کانفرس تین پوائنٹس پر محیط تھا کہ وہ گئے کیوں تھے آۓ کیوں ہیں اور آئندہ وہ کیا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں پوری پریس کانفرنس آج بھی یو ٹیوب پر موجود ہے –

مصطفی کمال

 

ان کے ساتھ انیس احمد قائم خانی بھی اس پریس کانفرس میں موجود تھے سید مصطفی کمال اس پریس کانفرس میں بات کرتے رہے مگر انیس قائم خانی ساتھ بیٹھے رہے اور میں نے اپنی زندگی میں ان دونوں جیسا اعصاب کا اتنےمضبوط شخص کبھی نہیں دیکھے – اور میں سمجھتا ہوں یہ دونوں شخصیات اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر کراچی واپس آئے تھے – گو کہ ہمارا ایمان ہے زندگی اور موت منجانب اللہ عزوجل ہی ہے – مگر یہ بھی یاد ہے کہ کس طرح موت کراچی کی گلیوں محلوں اور روڈوں پر رقص کرتی تھی اور کس طرح آگ اور خون کی ہولی گھیلی جاتی تھی اور کراچی کی دیواروں پرکس طرح کی وال چاکنگ ہوئی ہوتی تھی یہ کراچی میں بسنے والوں سے بہتر اور کوئی  نہیں جانتا – خیر یہ دو پاکستان کے بہادر بیٹے اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر لاکھوں کروڑورں لوگوں کی جانیں بچانے کراچی اور پاکستان کو بچانے کے لے اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لئے تیار ہو کر آۓ  تھے –

 

سینیٹر مصطفی کمال

 

 ان کی یہ پریس کانفرنس میں بھی لائیو ٹی وی پر برطانیہ میں دیکھ رہا تھا اور میرا دل کہ رہا تھا کہ ان بہادر بیٹوں کہ ساتھ دینا چاہئے میں نے انیس قائم خانی اور سید مصطفی کمال سے رابط کر کے برمنگھم (برطانیہ)میں ان کا بھرپور ساتھ دینے کا ایک پریس کانفرس میں اعلان بھی کیا میرے ساتھ اس پریس کانفرس میں برمنگھم سٹی کونسل کے سابق کونسلر راجہ  شوکت علی خان اور بیسٹ وے کے  مینجر مرحوم خالد حنیف  بھی شامل تھے  خیر سید مصطفی کمال کی پریس کانفرنس نے کراچی اور پاکستان میں امن و سکون اور خوشحالی ترقی اور کامیابی کی راہیں متعین کر دی تھی کراچی میں کئی آپریشنز وہ کام نہ کر سکے جو مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کے جذبہ حب وطنی نے کر دیکھایا  ان دونوں کی کامیاب حکمت عملی نے بغیر گولی چلاۓ انڈین ایجنسی را کی کئے سالوں کی انوسٹمنٹ جو اس نے بانی ایم کیو ایم کے ذریعے سے کی ہوئی تھی اس کو کامیابی سے برباد کر دیا اور یاد رہے 3 مارچ 2016 سے پہلے کراچی میں روانہ کی بنیاد پر 20 سے 25 افراد نفرت کی بھینٹ چڑ کر لقمہ اجل بن جاتے تھے اور اسلام ہمیں درس دیتاہے جس نے ایک شخص کی جان بچائی گویا اس نے تمام انسانیت کو بچایا –

میں ایک بار پھر سلام پیش کرتا ہوں ان دونوں پاکستان کے بہادر بیٹوں کو کہ انہوں لاکھوں ماوؤں کی گود اجڑنے سے لاکھوں بہنوں کے بھائیوں کواور لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچا لیا اور میں ذاتی طور پریہ سمجھتا ہوں شاید صرف ان کا یہی ایک عمل ان کی بخشش کا باعث بن جاۓ- قرآن مجید میں ایک آیت کا مفہوم ہے :جس نے ایک شخص کی جان بچائی گویا اس نے تمام انسانیت کو بچایا ؛

خیر انہوں 3 مارچ 2016 ویسے اپنے نئے سفر کا آغاز کیا اور 23مارچ 2016 نئی محب وطن جماعت پاک سرزمین پارٹی کی بنیاد رکھی ناصرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں محب وطن پاکستانی اس جماعت میں جوق در جوق شامل ہونے لگ کئے بعد اذاں اس جماعت نے جنرل الیکشن میں حصہ بھی لیا مگر وہ نتائج نہیں حاصل کرسکے جو انتخابی سیاست میں حاصل ہونے چاہے اور بعد اذاں ایک وقت ایسا بھی آیا ایک بہت بڑے مقصد کے لئے بلکہ میں سمجتا ہوں بڑے مقاصد کے لئے اپنی پیاری تحریک پاک سرزمین پارٹی کو ایم کیو ایم پاکستان میں ضم کرنا پڑا –

فیصل محمود

 

اور پھر ایم کیو ایم پاکستان نے سابقہ جنرل الیکشن میں وہ تاریخی کامیابیاں حاصل کی اور مصطفی کمال بھی ایم این اے کی سیٹ جیت گئے ایم کیو ایم پاکستان  نے پھر بقاء ،ترقی اور خوشحالی کی جانب راہیں متعین کر دی ہے پہلے خالد مقبول صدیقی وفاقی وزیر بنے اور اب حال ہی میں سید مصطفی کمال نے وفاقی وزیر بن کر اپنے وطن سے وفاداری کا حلف اٹھایا اور امید ہے جیسے انہوں نے میئر کراچی بن کر کراچی کی بے لوث خدمت کی تھی اسی جذبہ سے وہ وفاقی وزیر بنے کے بعد مثالی کام کریں گے  –  سید مصطفی کمال یا ایم کیو ایم پاکستان کے لے یہ عہدے کوئی معنی نہیں رکھتے – جس دن سندھ میں شہری اور دیہی کی تفریق عصبیت ، تعصب اور نفرت کی دیواریں گر جائیں گی اور پورا صوبہ بلکہ سارا پاکستان ترقی کی  راہوں پر گامزن ہو جاۓ گاتو پورے ملک میں بھائی چارہ ، امن اور خوشحالی کا دور دورہ ہو گا تب ہی خوشحالی آۓ گی – اور مجھے قوی امید ہے وہ ضرور آ کے رہے گی اس کے لے ہر کسی کو اپنے حصہ کا دیا جلانا ہو گا-

 

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More