افغان طالبان کے ساتھ اگرمذاکرات سے معاملات طے نہیں پاتے تو پھرہماری کھلی جنگ ہے ، وزیردفاع
ہماری فوج اور پولیس نے اپنی جانوں کی قربانیاؐ دے رہیں ہیں، خواجہ آصف
وزیردفاع خواجہ آصف نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ اگر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات سے معاملات طے نہیں پاتے تو پھر افغانستان کے ساتھ ہماری کھلی جنگ ہے ۔ اتنی مہمان نوازی کے باوجود افغانستان کا ہمارے ساتھ ایسا رویہ کیوں ہے، افغانستان ہمارے خلاف بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے۔
سیالکوٹ میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا شہدا کی وجہ سے ہماری سرحدیں محفوظ ہیں، ہماری بہادر افواج ملک کی حفاظت کیلئے ہر لمحہ تیار ہیں، ہم ہر دوسرے دن شہدا کے جنازے اٹھاتے ہیں، ہم چین سے سوتے ہیں ،ہماری سرحدیں محفوظ ہاتھوں میں ہیں، سیکیورٹی فورسز کے جوان سرحدوں پر اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں، ہماری پولیس اور افواج دہشتگردوں کے خلاف لڑ رہی ہیں، بھارت کے خلاف ایک جنگ لڑ چکے ہیں،اب بھارت جنگ افغانیوں کے ذریعے لڑ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا ہم نے 40 سال تک افغانوں کی مہمان نوازی کی، دوحہ میں جن سے بات کر رہے تھے وہ سارے پاکستان میں جوان ہوئے، سمجھ نہیں آتا کہ اتنی مہمان نوازی کے باوجود افغانستان کا ہمارے ساتھ ایسا رویہ کیوں ہے، افغانستان ہمارے خلاف بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے۔
انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے ساتھ 2 گھنٹے قبل میٹنگ ہوئی ہے، اس کے نتائج کل تک سامنے آجائیں گے ، اگر معاملات طے نہ ہوئے تو جنگ ہی ہو گی، قطر میں مذاکرات کا پہلا دور ہوا تھا ابھی بات چیت کا عمل جاری ہے، اگر 40، 50لاکھ افغانی یہاں مقیم ہیں تو نوکریوں اور کاروبار پر بھی قابض ہیں۔
واضح رہے کہ رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترکیہ میں مذاکرات کا دوسرا دور جاری ہے، جس میں قطر میں ہونے والے مذاکرات میں طے پانے والے نکات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ دونوں کے درمیان دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں سیز فائر ہوئی تھی اور دونوں ممالک کے درمیان ایک دوسرے کی سرحدوں کے احترام کی بات طے پائی تھی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ہماری افواج اس وقت دہشت گردی کے خلاف برسر پیکار ہے، اگر وہ ڈاکٹروں کا رویہ اپنا لیں تو کون حفاظت کرے گا،اسپتال میں ڈاکٹر نہیں ہوتے وہ نجی پریکٹس کرنے کوترجیح دیتے ہیں، لیکن شہدا کے لئے یہ چوائس میسر نہیں ہوتی۔
