Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

آزادی اظہار رائے کی آڑ میں قانونی حدود عبور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، اعظم نذیر تارڑ

آزادی اظہار رائے کی آڑ میں قانونی حدود عبور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، اعظم نذیر تارڑ

چیف جسٹس اچھی شہرت کے حامل، انارکی،انتشار کا باعث بننے والے بیانات کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی،فتوے جاری کرنے،ریاست کے اندر ریاست بنانے کی کوشش کی سب کو مذمت کرنا ہو گی، وفاقی وزیر قانون کا سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران سے ملاقات

اسلام آباد:   وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ  آزادی اظہار رائے کی آڑ میں قانونی حدود عبور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،

چیف جسٹس اچھی شہرت کے حامل ہیں، انارکی،انتشار کا باعث بننے والے بیانات کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جا سکتی،فتوے جاری کرنے،ریاست کے اندر ریاست بنانے کی کوشش کی سب کو مذمت کرنا ہو گی۔

 پیر کو پاکستان بار کونسل میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  انہوں نے کہا کہ افغان جنگ کے بعد پاکستان میں بہت بڑی تبدیلیاں ہوئی ہیں، پاکستان کا سماجی چہرہ بہت حد تک تبدیل ہوا، ایک بڑا چیلنج دہشت گردی اور عدم برداشت کی صورت میں سامنے آیا، سماجی اور مذہبی سطح پر ایسے رویوں نے ہمارے معاشرے کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ فتوے جاری کرنے اور ریاست کے اندر ریاست بنانے کے رواج کی ہم سب کو مل کر مذمت کرنی چاہئے اور ریاست کو بھی آہنی ہاتھوں سے اس سے نمٹنا چاہئے، چیف جسٹس کے حوالے سے جو خبریں باہر آئیں کہ ایک گروہ نے اپنا قانون مسلط کرنے کی کوشش کی اور فتوی جاری کیا ہے، وہ نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ وہ قابل دست اندازی جرم ہے اس پر پرچہ درج ہو چکا ہے، اس پر گرفتاریاں بھی ہوں گی اور ریاست کی اس پر زیرو ٹالرنس ہوگی۔

 انہوں نے کہا کہ ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے، ریاست انسانی حقوق یا آزادی اظہار رائے کے لبادے میں کسی کو یہ اجازت نہیں دے گی کہ جس کے منہ میں جو آئے وہ کہہ دے، جہاں پر قانون کی حد عبور ہو گی یا قانون شکنی ہو گی، تو قانون حرکت میں آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مسلمان ہونے پر فخر ہے، اپنے ایمان پر فخر ہے، ہمارے والدین کی تربیت ہے کہ ہمارا اللہ تعالی کی ذات پر کامل ایمان ہے، ہم حضرت محمدﷺ کے امتی ہیں اور ان سے محبت کرتے ہیں لیکن ہمارے دین نے ہمیں یہ سبق دیا ہے کہ کون سے کام ریاست کے کرنے والے ہیں اور کون سے کام افراد کے کرنے والے ہیں، ہمیں اس سبق کو نہیں بھولنا چاہئے اور کسی کو یہ اجازت نہیں ہونی چاہئے کہ وہ ریاستی امور کو اپنے ہاتھ میں لے یا کسی کی جان کے بارے میں فتوی جاری کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے نصاب میں مذہبی عدم برداشت، سماجی عدم برداشت اس پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے، ہم وہ نسل تیار کریں جو اس ملک کو واپس امن و آشتی کی ڈگر پر لے کر آئے اور ہمیں ان بدعتوں اور تفرقات سے نکالے، ہر پاکستانی کی حفاظت ریاست اور حکومت کی ذمہ داری ہے، قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنے والا کوئی بندہ اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان ایک بڑے نیک نام اور اصول پسند جج ہیں، وہ پاکستانی آئین، قانون اور شریعہ کے مطابق فیصلے دیتے ہیں،   کسی شخص کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ کسی عدالتی فیصلے کے حوالے سے کسی کو قتل کرنے دھمکی دے یا فتوی جاری کرے، حکومت پوری طرح اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے، صوبائی حکومتوں سے بھی رابطے میں ہیں، یہ ایک  مہم  ہے جس کو ہم نے روکنا ہے، اس تکلیف دہ صورتحال سے ہم سب نے ملک کو نکالنا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More