Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

جعلی ڈگری والوں کے علاوہ باقی ملازمین کو جلد سے جلد مستقل کر کے کمیٹی کو دو ہفتوں میں رپورٹ فراہم کی جائے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولابخش چانڈیو

جن معاملات کو باہمی افہام تفہیم سے حل کیا جا سکتا ہے اُن کو عدالتوں میں لے جانا مناسب نہیں

اسلام آباد (نیوز پلس) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے ڈیولوشن کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولابخش چانڈیو کی زیرصدرات پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں 11نومبر 2019کو منعقد ہونے والے کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد، لاکھڑا کول مائنز کی موجودہ صورتحال اورپاکستان معدنی ترقیاتی کارپوریشن کے چار ہزار ملازمین کے بے روزگار ہونے خدشے کے علاوہ پی ٹی ڈی سی کی گڈانی فش ہاربر میں 172ایکڑ زمین کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ فنکشنل کمیٹی کو 19نومبر 2019کو منعقد ہونے والے کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو چیئرمین ورکر ویلفیئر بورڈ نے بتایا کہ جن ملازمین کی تقرری 2011سے 2013میں قانونی تقاضوں کے مطابق کی گئی تھی اُن کو 2ہفتوں کے اندر کلیئر کر دیا جائے گا۔ جعلی ڈگری والے کیسز پر پٹیشن میں جائیں گے باقیوں کو جلد مستقل کر دیا جائے گا۔ سینیٹر مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ اس میں ملازمین کا کوئی قصور نہیں ہے جن لوگوں نے قانون کے خلاف تقریاں کی تھیں اُن کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کہا کہ جن معاملات کو باہمی افہام تفہیم سے حل کیا جا سکتا ہے اُن کو عدالتوں میں لے جانا مناسب نہیں ہے اس سے معاملات میں تاخیر ہوتی ہے اور عوام پر برا اثر پڑتا ہے بہتر یہی ہے کہ جعلی ڈگری والوں کے علاوہ باقی ملازمین کو جلد سے جلد مستقل کر کے کمیٹی کو دو ہفتوں میں رپورٹ فراہم کی جائے۔پاکستان معدنی ترقیاتی کارپوریشن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ لاکھڑا میں کوئلے کی تلاش کا ٹھیکہ 1985میں 30سال کیلئے دیا تھا لیز کا وقت پورا ہونے پر دوبارہ لیز کا کہا تو سندھ حکومت کھلی نیلامی میں جانا چاہتی ہے سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کور ٹ نے بھی اُن کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ پی ایم ڈی سی نے اس منصوبے پر اربوں روپے خرچ کئے ہیں اور تقریباً 700ارب کا ٹیکس بھی دیا ہے۔ دیگر پرائیویٹ کمپنیوں کومزید ٹھیکہ مل گیا ہے اور ہمیں نہیں دیا جا رہا ہماری کمیٹی سے درخواست ہے کہ ہمارے لیز کی وسعت کیلئے مدد کی جائے۔ جس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ آئندہ اجلاس میں حکومت سندھ کا موقف بھی سنا جائے اور عدالت کے فیصلوں کو دیکھ کر پھر فیصلہ کیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہاکہ آئندہ اجلاس میں سندھ حکومت کے نمائندوں کو سن کر پھر فیصلہ کیا جائے گا۔فنکشنل کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں سندھ حکومت کے نمائندوں کو طلب کر لیا۔
ایم ڈی پی ٹی ڈی سی نے فنکشنل کمیٹی کو بتایا کہ 172ایکڑ زمین پی ٹی ڈی سی نے بلوچستان حکومت سے خریدی تھی بلوچستان ڈویلپمنٹ کوسٹل اتھارٹی نے یکطرفہ ہو کر ایم کے کمپنی کو زمین لیز پر دے دی اس مسئلے کو بارہا بلوچستان حکومت کے ساتھ اُٹھایا ہے۔وزیر اعلیٰ بلوچستان اور چیف سیکرٹری کو بھی خطوط لکھے ہیں اراکین کمیٹی نے کہا کہ 1974میں یہ زمین پی ٹی ڈی سی نے خریدی اور 2014میں ایک کمپنی نے آ کر اس پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری کر دی۔ پی ٹی ڈی سی نے بروقت ایکشن کیوں نہیں لیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے پی ٹی ڈی سی کی لا علمی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادارے نے بروقت اقدام نہیں اٹھائے بہتر یہی ہے کہ رپورٹ بنا کر ایوان میں پیش کی جائے اور سفارش کی جائے کہ ایوان بالاء کی خصوصی کمیٹی برائے عملدرآمد کو معاملہ بھیج کر ذمہ داران کا تعین کرایا جائے اور جس کمپنی نے اس پر خرچ کیا ہے اُن کی تلافی کیلئے بھی سفارشات تیار کراوئی جائیں۔
فنکشنل کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز شمیم آفریدی، ڈاکٹرمہرتاج روغانی، مرزا محمد آفریدی، محمد ایوب، مشتاق احمد خان کے علاوہ اسپیشل سیکرٹری آئی پی سی ڈاکٹر پرویز احمد خان، جوائنٹ سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن مس قرۃالعین، ایم ڈی پی ٹی ڈی سی افتخار عالم، سیکرٹری ڈبلیو ڈبلیو ایف، چیئرمین ڈبلیو ڈبلیو ایف اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More